تلنگانہ پر سنگھ پریوار کی یلغار، سوشیل میڈیا کے ذریعہ ہندوتوا ایجنڈہ کی تشہیر

,

   

20 لاکھ رائے دہندوں کا احاطہ، 200 جذباتی مقررین کی تیاری، مسلم خواتین اور نوجوان نشانہ پر
حیدرآباد 4 اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ میں 10 لوک سبھا حلقوں میں کامیابی کے نشانہ کے ساتھ بی جے پی اور سنگھ پریوار کی تنظیمیں رائے دہندوں تک رسائی کیلئے عصری طریقے استعمال کر رہی ہیں۔ بی جے پی نے سوشیل میڈیا کے ذریعہ 20 لاکھ رائے دہندوں تک پہنچنے کا نہ صرف منصوبہ تیار کیا بلکہ اس پر عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔ بی جے پی جانتی ہے کہ محض انتخابی مہم سے ووٹ حاصل ہونا مشکل ہے، لہذا اس نے ریاستی اور علاقائی سطح کے متنازعہ اور حساس مسائل کے ذریعہ ووٹرس کی ذہن سازی شروع کردی ہے۔ بی جے پی اور سنگھ پر یوار کی تلنگانہ میں یلغار دراصل نفرت کے ایجنڈہ کے ذریعہ ہندو ووٹ بینک مضبوط کرنا ہے۔ پہلے مرحلہ میں 20 لاکھ ہندو ووٹرس کی نشاندہی کرکے انہیں سوشیل میڈیا گروپس میں شامل کیا گیا جہاں روزانہ مختلف عنوانات سے ویڈیوز اور قائدین کے بیانات پہنچائے جارہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تلنگانہ میں سوشیل میڈیا سرگرمیوں کی راست نگرانی نئی دہلی کے بی جے پی آفس سے کی جارہی ہے۔ ریاستی بی جے پی کے سوشیل میڈیا وار روم میں 20 لاکھ رائے دہندوں کے علاوہ پارٹی ورکرس کو ہندوتوا نظریات پر مبنی پیامات روانہ کرنا شروع کردیا ہے ۔ وشوا ہندو پریشد ، بجرنگ دل ، سیویکا سمیتی ، وناواسی کلیان آشرم اور ہندو واہنی جیسی تنظیموں سے وابستہ کارکنوں کے علحدہ گروپ تیار کئے گئے جنہیں سوشیل میڈیا پر متحرک کرکے ہندوتوا ایجنڈہ پر مبنی مختصر فلمیں ، ویڈیوز ، ریلز ، گرافکس اور تصاویر شیئر کی جارہی ہیں۔ پارٹی نے الیکشن میٹریل کے مواد کی تیاری کا کام ہندوتوا نظریات کے ماہرین کے سپرد کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکز ی حکومت کی اسکیمات کے لاکھوں استفادہ کنندگان کی نشاندہی کرکے انہیں گروپس میں شامل کیا جارہا ہے تاکہ نریندر مودی حکومت کے کارناموں سے واقف کرایا جائے۔ لاکھوں استفادہ کنندگان کی تفصیلات حاصل کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال ہی میں 34000 بوتھ سطح کے صدور اور سرگرم کارکن کے اجلاس میں گروہا سمپرک ابھیان میں تیزی پیدا کرنے کی ہدایت دی۔ اس مہم کے تحت گھر گھر پہنچ کر بی جے پی اور مودی کے کارناموں کو پیش کیا جائے گا ۔ پارٹی کے سوشیل میڈیا وار روم میں تین علحدہ گروپس کے تحت 60 ارکان خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 17 لوک سبھا حلقوں میں فی کس 5 رکنی ٹیم تیار کی گئی ہے جس کا کام مقامی مسائل پر میسجس تیار کرنا ہے ۔ تین علحدہ ٹیموں کو نمو بریگیڈ، نمو ٹیم اور تلنگانہ آتماگوروم ٹیم کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے ۔ نئی دہلی میں بی جے پی ہیڈکوارٹر سے سوشیل میڈیا کے ماہرین کی نگرانی میں یہ ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نریندر مودی حکومت کی جانب سے تکمیل کئے گئے وعدوں کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کیا جارہا ہے۔ مودی حکومت کے کارناموں میں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ، کشمیر سے دفعہ 370 کی برخواستگی ، طلاق ثلاثہ پر امتناع اور سی اے اے پر عمل آوری جیسے متنازعہ امور پر ویڈیوز اور فلمیں تیار کی گئی ہیں۔ انتخابی مہم میں ہندوتوا نظریات کے پرچار کے لئے جذباتی تقاریر کرنے والے مقررین کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 200 مقررین کا انتخاب کیا گیا جنہیں پارٹی نظریات اور مودی حکومت کے کارناموں کے بارے میں باقاعدہ ٹریننگ دی جائے گی۔ ہر مقرر کو گروپ میٹنگس سے خطاب کی ذمہ داری دی جائے گی ۔ پارٹی نے ایک ویب سائیٹ تیار کی ہے جس کا عنوان ’’میرا پہلا ووٹ مودی کو‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس ویب سائیٹ میں وزیراعظم نریندر مودی کی تقاریر کو پیش کیا گیا اور مودی کی تائید کی وجوہات بیان کی گئی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی دستخط سے لاکھوں صارفین کو واٹس ایپ پر مکتوب روانہ کیا گیا جس میں نریندر مودی اپنے کارناموں کو بیان کرتے ہوئے ووٹ کی اپیل کریں گے ۔ بی جے پی نے تلنگانہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے عصری ٹکنالوجی کے ذریعہ رائے دہندوں کی ذہن سازی کا کام شروع کردیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ خانگی موبائیل کمپنیوں سے صارفین کی تفصیلات حاصل کرتے ہوئے انہیں مختلف گروپس میں شامل کیا جارہا ہے ۔ مذکورہ گروپس میں 24 گھنٹے ویڈیوز اور دیگر پیامات کی تشہیر کی جائے گی۔ سوشیل میڈیا کے استعمال کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کو بی جے پی کی تائید کی ترغیب دینا ہے ۔ پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ سوشیل میڈیا گروپ میں مسلم رائے دہندوں کو شامل کرنے کیلئے پارٹی سے وابستہ اقلیتی قائدین کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی نے حال ہی میں پارٹی کے اقلیتی قائدین کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے مسلمانوں بالخصوص مسلم خواتین کی تائید حاصل کرنے کا مشورہ دیا ۔ ان کا ماننا ہے کہ طلاق ثلاثہ پر امتناع سے مسلم خواتین کافی خوش ہیں اور شمالی ہند کی ریاستوں کی طرح تلنگانہ میں بھی مسلم خواتین کو باشعور بنانے پر توجہ دی جاسکتی ہے۔ تلنگانہ میں بی جے پی اور سنگھ پریوار کی سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعہ یلغار کا مقابلہ کرنے کیلئے سیکولر پارٹیوں اور تنظیموں کو متحرک ہونا چاہئے ۔ مسلمانوں کی نوجوان نسل کو سنگھ پریوار کے جال میں پھنسنے سے روکنا ضروری ہے ۔ 1