تلنگانہ کے وزیر ہریش راؤ کو فینانس کے قلمدان کے بعد ایک اور اہم ذمہ داری

   

جی ایس ٹی کونسل میں شامل، ریاست کی کمزور معاشی حالت کو بہتر بنانے مرکز سے فنڈس کے حصول کی امید

حیدرآباد: مشن بھگیرتا اور مشن کاکتیہ کے بعد اب چیف منسٹر نے ہریش راؤ کو فینانس کی وزارت کے بعد ایک اور نئی ذمہ داری دی ہے۔ گذشتہ 6 سال سے مرکزی حکومت کے غیرمنصفانہ طرزعمل کا شکار ریاست تلنگانہ کیلئے ایک نئی امید کی کرن جاگی ہے اور اس مرتبہ بھی ہریش راؤ کے کندھوں پر اس ذمہ داری کو سونپا گیا ہے۔ ریاست کے بڑے پراجکٹ ہوں یا پھر ریاست کیلئے مرکزی اور مرکزی فنڈز کی وصولی ریاستی حکومت کیلئے ایک انتہائی اہم مسئلہ بن گئی ہے۔ مرکز کی مسلسل غیرمنصفانہ طرزعمل سے ریاست پریشانی کے عالم کا شکار ہوگئی ہے۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) رپورٹ کے مطابق گذشتہ 6 سالوں کے عرصہ میں تلنگانہ کو 50,093 کروڑ روپئے حاصل ہوئے جبکہ سفارشات کے مطابق تلنگانہ کو 1.12 لاکھ کروڑ روپئے حاصل ہونے چاہئے تھے جس کے مطابق تلنگانہ کو صرف 45.1 فیصد رقم ہی حاصل ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق مرکز کی جانب سے ریاست تلنگانہ کے ساتھ غیرمنصفانہ عمل کا یہ ثبوت سمجھا جارہا ہے جبکہ بی جے پی قائدین کا کہنا ہیکہ تلنگانہ کی ترقی اور خوشحالی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے خاطرخواہ فنڈز جاری کئے۔ ان کا الزام ہیکہ کے سی آر نے ان فنڈز کے استعمال میں تساہلی کی اور فنڈز کو دوسرے مصارف میں استعمال کیا۔ ایک دوسرے پر الزامات کو سیاسی نظریہ اور اختلاف سے جوڑا جارہا ہے تاہم اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے مرکز اور مرکزی قیادت پر تنقیدیں اور منہ توڑ جواب کا بدل تصور کیا جارہا ہے۔ ایک طرف ریاست میں پارٹی کو مضبوط موقف دلانے میں مصروف بی جے پی کیلئے گلابی رنگ بہت بڑی رکاوٹ اور ان کے مقصد میں حائل ہورہا ہے اس کو بھی غیرمنصفانہ طرزعمل کا اہم مقصد سیاسی نظریہ سمجھا جارہا ہے۔ تاہم ان سب سیاسی داؤ بیچ اور رسہ کشی کے درمیان فنڈز کے حصول میں رکاوٹ اب ہریش راؤ کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ پریشان حال ریاست کو اس مشکل دور میں راحت کیلئے کے سی آر نے پھر ایک مرتبہ ہریش راؤ کا انتخاب کیا ہے اور ہریش راؤ کے جی ایس ٹی کونسل میں شمولیت کے بعد تلنگانہ کیلئے امید بڑھ گئی ہے۔ چیف منسٹر کے چندراشیکھر راؤ نے ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں اہم قلمدان وزارت فینانس کی ذمہ داری دی اور اب جی ایس ٹی کونسل میں شمولیت کے بعد مرکز سے فنڈز کے حصول کی راہ ہموار ہوگئی ہے لیکن اس ذمہ داری کو بہت بڑی ذمہ داری تصور کیا جارہا ہے اور تلنگانہ کی عوام کے خوابوں کی تعبیر اور بنگارو تلنگانہ کی تعبیر میں ہریش راؤ کا رول پھر ایک بار مرکزی حیثیت حاصل کرنے جارہا ہے۔