’’تمہاری بیٹی کو میری زندگی سے آزاد کردیا‘‘ کے متعلق شرعی حکم

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ احمد نے اپنی خوشدامن صاحبہ سے فون پر مخاطب ہوتے ہوئے دو مرتبہ اور پھر ایک مرتبہ یہ کہا کہ ’’تمہاری بیٹی کو میری زندگی سے آزاد کردیا‘‘ ، جبکہ بیوی ہندہ، احمد کے مکان پر تھی۔ اور سات دن تک وہیں رہی۔ پھراحمد ہندوستان کے باہر روانہ ہوتے وقت یعنی بیوی ہندہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’تو آج کے بعد میری زندگی سے آزاد ہے‘‘۔ مذکورہ دونوں باتیں طلاق دینے کی نیت سے کہی گئی۔
ایسی صورت میں شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں شوہر احمد نے اپنی خوشدامن صاحبہ سے بات کرتے ہوئے ’’تمہاری بیٹی کو میری زندگی سے آزاد کردیا‘‘ کہا اور بعد میں بھی کہا، پھر بیوی ہندہ سے مخاطب ہوکر ’’تو آج کے بعد میری زندگی سے آزاد ہے‘‘ کہا۔ ہر وقت شوہر کی نیت طلاق دینے کی تھی تو تینوں طلاقیں واقع ہوکر دونوں کا رشتۂ زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا۔ بھجۃ المشتاق لاحکام الطلاق صفحہ ۳۹ باب کنایات الطلاقمیں ہے : (والکنایات قسمان: اولھما) یقع بہ طلاق رجعی … وھو ثلاثۃ الفاظ اعتدی واستبرئی رحمک وانت واحدۃ (وثانیھما) وھو بقیۃ الکنایات اذا نوی بھا الطلاق کانت واحدۃ بائنۃ وان نوی ثلاثا کان ثلاثا… وھذا مثل قولہ أنت بائن وبتۃ … و انت حرۃ وتقنعی۔ اور فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الطلاق صفحہ ۳۴۸ میں ہے : وزوال حل المناکحۃ متی تم ثلاثا کذا فی محیط السرخسی۔ فقط واﷲأعلم
مسیج کے ذریعہ فون پر تین طلاق کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی عامرہ کے بارے میں فون پر یہ مسیج بھیجا کہ ’’میں تین طلاق عامرہ کو دے رہا ہوں، یہ مسیج ان کو بتادو‘‘۔
ایسی صورت میں طلاق کے متعلق شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں زید نے جسوقت اپنی بیوی عامرہ کے بارے میں فون پر یہ مسیج بھیجا کہ ’’میں تین طلاق عائشہ کہکشاں کو دے رہا ہوں، یہ مسیج ان کو بتادو‘‘، اُسی وقت وہ تینوں طلاقیں واقع ہوکر دونوںمیں تعلق زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا۔ فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الطلاق صفحہ ۳۷۸ فصل فی الطلاق بالکتابۃ میں ہے: الکتابۃ نوعین مرسومۃ وغیرمرسومۃ و نعنی بالمرسومۃ أن یکون مصدرا و معنونا مثل ما یکتب الی الغائب … ثم المرسومۃ لا تخلو اما أن ارسل الطلاق بأن کتب اما بعد فأنت طالق فکما کتب ھذا یقع الطلاق و تلزمھا العدۃ من وقت الکتابۃ۔ اورصفحہ ۳۴۸ میں ہے: وزوال حل المناکحۃ متی تم ثلاثا کذا فی محیط السرخسی۔
فقط واﷲأعلم