تیرَہ تیزی۔ مولانا غوثوی شاہ کا بیان

   

حیدرآباد ۔ 29 ۔ اگست : ( راست ) ۔ مولانا غوثوی شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تیرہ تیزی کا لفظ ایک منحوس اصطلاح یا ایک خاص تلمیحی اشارہ ہے جس کا تعلق اصل میں توہمات و رسومات سے ہے۔تیرہ تیزی کی ایک توضیہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ تیرہ صفر کو آنحضور ﷺ کے مرض الموت کا آغاز ہوا۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ تحقیق یہ ہے کہ حضور رحمتہ للعالمین ﷺ 29 صفر بروز چہارشنبہ بستر پر فریش ہوئے۔یہ عالم اسلام اور ساری کائنات کیلئے یقیناً ایک بہت ہی بڑا سانحہ ضرور تھا لیکن اسے تیرہ تیزی کا اثر نہیں کہا جاسکتا یہ اور بات ہے کہ اکثر عالمین و منجمین کے نزدیک صفر کا مہینہ بالعموم اور اس کی تیرہ تاریخ کو بالخصوص بلائوں کے نزول کی تاریخ سمجھا گیا ہے۔جو اِسلامی تعلِیمات کے مغائر ہے جبکہ اسلامی تعلیمات کے لحاظ سے حاصل توحید یہی ہے کہ اللہ کے سواکوئی شئے نفع یا نقصان دینے والی نہیں ہے۔چنانچہ جب یہ ایقان پختہ ہوجاتا ہے تو انسان بڑی سی بڑی نحوست کو خاطر میں نہیں لاتا اس لئے کہ وہ خود ہی ساری کائنات کیلئے مبارک قدم ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی مسلمان ان متذ کرہ حقائق کے باوجود بھی ’’تیرہ تیزی‘‘ کے دن کچھ کرنا ہی چاہتا ہے تو وہ دو رکعت نفل نماز توبہ کی نیّت سے پڑھ کر توبہ و استغفار کرے اور پھر دو رکعت نفل نماز ’’رَدِّبلیات‘‘ کی نیّت سے پڑھ کریہ دُعا پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا مِنْ کُلِّ بَلَائِ الْدُّنیَا وَ عَذَاب الْاٰخِرَۃاور پھر کچھ صدقہ خیر۔خیرات کردے۔اِس طرح تَوھّمْ کی ظُلمت بھی نور ہو جائے۔
مہرؔ و مہؔ و انجم کا محاسب ہے قلندر ایاَّم کا مرُکب نہیں راکب ہے قلندر