جارحیت کے ذریعہ کسان تحریک کو ختم کرنا خام خیالی

   


نارائن پیٹ میں احتجاج، تقریباً دو گھنٹے ٹریفک جام، قائدین کا خطاب

نارائن پیٹ۔ مرکزی حکومت کے وضع کردہ نئے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں جاری کسانوں کی تحریک کی جانب سے ملک گیر سطح پر چکا جام پروگرام کی تائید کرتے ہوئے آج نارائن پیٹ ضلع مستقر پر بھارتیہ کسان یونین اور بائیں بازو تنظیموں نے جس کی اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے تائید کی تھی امبیڈکر چوراہے پر راستہ روکو اور دھرنا پروگرام کا اہتمام کیا جس کے سبب تقریباً دو گھنٹے تک ٹریفک جام رہی۔ بعد ازاں پولیس کی مداخلت اور افہام و تفہیم سے یہ دھرنا پروگرام ختم کیا گیا۔ اس موقع پر ضلع سکریٹری کونڈیا نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کسان مخالف سیاہ قوانین کی منسوخی تک پورے ملک کے کسان شانہ بہ شانہ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے احتجاجی کسانوں کو اکسانے اور کسان تنظیموں کو آپس میں لڑانے کی تمام کوششیں کرکے دیکھ لیا ہے۔ مودی حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ کسانوں کو بات چیت کے ذریعہ یا پھر جارحیت اور دباؤ کے ذریعہ اس تحریک کو ختم کردے گی تو یہ اس کی خام خیالی اور نادانی ہے۔ کسان اب پوری طرح سمجھ چکا ہے کہ اس کی بھلائی کس میں ہے اور برائی کس میں ہے۔ تقریباً ڈھائی ماہ سے جاری اس کسان آندولن اب پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ اب اس تحریک کو کچلنا آسان نہیں ہے۔ حکومت کو اب بھی موقع ہے کہ وہ سیاہ زرعی قوانین کو غیر مشروط طور پر واپس لے۔ یہ تحریک بی جے پی حکومت کو لے ڈوبے گی۔ اس موقع پر دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور کسان قائدین نے بھی مخاطب کیا۔ اس دھرنے اور راستہ روکو پروگرام میں ضلع کے مختلف مقامات سے کسانوں اور قائدین نے شرکت کی۔