جامعہ تشدد کے 69مشتبہ لوگوں کی دہلی پولیس نے تصویریں جاری کرتے ہوئے مانگی مدد

,

   

مذکورہ دہلی پولیس نے کہا کہ یہ لوگ فسادات میں ”سرگرمی کے ساتھ شامل تھے“اور عام لوگوں سے استفسار کیاہے کہ وہ ان کی شناخت بتائیں۔ مشتبہ لوگوں کے متعلق جانکاری فراہم کرنے والوں کے لئے پولیس انعامات کی بھی پیشکش کی ہے۔

نئی دہلی۔پچھلے ماہ قومی راجدھانی کے جامعہ نگر میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد برپا کرنے اور فساد بھڑکانے میں ملوث 69مشتبہ افراد کی دہلی پولیس نے تصویریں جاری کی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ تصویریں سی سی ٹی وی فوٹیج اور مبینہ تشدد کے دوران نکالے گئے ویڈیو سے برآمد کی گئی ہیں۔مذکورہ دہلی پولیس نے کہا کہ یہ لوگ فسادات میں ”سرگرمی کے ساتھ شامل تھے“اور عام لوگوں سے استفسار کیاہے کہ وہ ان کی شناخت بتائیں۔ مشتبہ لوگوں کے متعلق جانکاری فراہم کرنے والوں کے لئے پولیس انعامات کی بھی پیشکش کی ہے۔

کم سے کم پانچ بسیں نذر آتش کی گئی ہیں اور ایک سو سے زائد عوامی اور خانگی گاڑیوں کو اس وقت نقصان پہنچایاگیاجب مخالف سی اے اے احتجاج جامعہ نگر اور نیو فرینڈس کالونی میں 15ڈسمبر2019کے روز پرتشدد رخ اختیار کرچکاتھا۔

سینکڑوں کی تعداد میں لوگ بشمول جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے اس احتجاج میں حصہ لیاتھا۔تیس سے زائد لوگ بشمول جامعہ اسٹوڈنٹس اور پولیس جوان ان واقعات میں زخمی ہوئے کیونکہ احتجاجیوں نے پتھر بازی کی‘ بوتلیں پھینکییں اور سکیورٹی جوانوں پر ٹیوب لائٹس بھی پھینکا تھا‘ جس کے جواب میں سکیورٹی عملے نے آنسو گیس شل برسائے اورلاٹھی چارج کیاتھا۔

پچھلے ماہ مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران ساوتھ‘ نارتھ ایسٹ‘ سنٹرل اور شاہادار اضلاعوں میں توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعات پر مختلف اٹھ پولیس اسٹیشنوں میں درج مقدمات کی جانچ کرنے والے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس ائی ٹی) نے اب تک 102لوگوں کو ان معاملات میں گرفتار کیاہے۔

کانگریس کے سابق رکن اسمبلی آصف محمد خان‘ جامعہ ملیہ اسٹوڈنٹس یونین لیڈر چندن کمار‘ اور مقامی سیاسی لیڈر آشو خان سے تشدد میں ان کے مبینہ رول پر پچھلے جمعہ کے روز پولیس نے سات گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی تھی۔

تحقیقات کرنے والے عہدیداروں نے ان کے موبائیل فونس بھی ضبط کرلئے تھے‘ جس کو فارنسک لیباریٹری ارسال کیاگیاہے تاکہ وہ ہدف کئے گئے ڈاٹا‘ کال ریکارڈس اور دیگر تحقیقات میں اہم جانکاریاں کو برآمد کرسکیں۔

دہلی کے ایک ہائی کورٹ میں 15ڈسمبر کے روز تشدد کے بعد بغیر کسی اجازت کے جامعہ ملیہ کے کیمپس میں داخل ہونے اور طلبہ پر حملہ کرنے کے معاملے میں پولیس کے خلاف سنوائی کررہی ہے۔

مذکورہ تحریری درخواست چندن کمار نے داخل کی ہے‘ جو اے ائی ایس اے کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ کمار نے پولیس پر الزام عائدکیاہے کہ وہ ”غیرجانبداری کے ساتھ تحقیقات“ نہیں کررہی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پولیس ان کاموبائیل فون ضبط نہیں کرسکتی اور یہ ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔مذکورہ عدالت نے اس پر مزید سنوائی کے لئے 31جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے