جانشین پیغمبر حضرت عمر فاروق ؓ

   

آپؓ کا اسم مبارک عمر بن خطاب ہے، لقب فاروق ، کنیت ابوحفص نسب نویں پشت میں حضور اکرم ﷺ سے ملتا ہے اور اُن کی ولادت واقعۂ فیل کے ۱۳ برس بعد ہوئی اور نبوت کے چھٹے سال ۳۳ برس کی عمر میں اسلام لائے ۔ خانۂ کعبہ میں سب سے پہلے اسلام کا نام آپؓ ہی نے بلند کیا ۔ آپؓ کی صاحبزادی حضرت حفصہؓ حضور اکرم ﷺ کے نکاح میں آئیں اور دورِ خلافت میں حضرت علیؓ کی صاحبزادی سے حضرت عمرؓ کا نکاح ہوا تھا ۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق قرآن مجید کی ۲۷ آیات حضرت عمرؓ کی رائے پر نازل ہوئیں اور حدیث شریف میں حضوراکرم ﷺ نے فرماےا : ’’میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا ‘‘ (ترمذی) ۔ حضرت عمرؓ نے حضرت ابوبکرؓ سے کہا : ’’اے وہ ذات جو رسول اللہ کے بعد اُمت میں سب سے بہتر ہے ! ‘‘تو ابوبکرؓ نے کہا سنیں : اگر آپؓ یہ کہتے ہیں تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: عمر سے بہتر شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ! ‘‘۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’گزشتہ اُمتوں میں (نبیوں کے علاوہ ) محدّث ( سمجھائے ہوئے، کلام کئے ہوئے ) ہوا کرتے تھے ، پس اگر میری اُمت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر بن الخطاب ہیں! ‘‘۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں ( معراج میں ) جنت میں داخل ہوا ، پس اچانک میں سونے کے ایک محل کے پاس تھا، میں نے پوچھا : ’’یہ کس کا محل ہے ؟ ‘‘ فرشتوں نے کہا:  ’’ایک قریشی جوان کا ! ‘‘ ۔ میں نے گمان کیا کہ وہ قریشی جوان میں ہوں ، چنانچہ میں نے پوچھا : ’’وہ کون ہے ؟‘‘ فرشتوں نے کہا : ’’عمر بن الخطاب‘‘ ۔ آپؓ نے ۱۰ سال ۶ ماہ ۴ دن تک ۲۲لاکھ مربع میل زمین پر اسلامی خلافت قائم کی ۔ آپؓ کے دور میں ۳۶۰۰ علاقے فتح ہوئے اور ۹۰۰ جامع اور ۴۰۰۰ عام مسجدیں تعمیر ہوئیں۔ ۲۶ ذی الحجہ ۲۳؁ ہجری کے دن نماز فجر میں ابو لؤ لؤ فیروز مجوسی کافر نے آپؓ کو شکم میں خنجر مارا اور آپؓ یہ زخم کھاکر یکم محرم الحرام ۲۴؁ھ کو شرفِ شہادت سے سرفراز ہوگئے ۔ بوقت وفات آپ کی عمر شریف تریسٹھ برس تھی ۔ حضرت صہیبؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور روضۂ مبارک کے اندر حضرت صدیق اکبرؓ کے پہلوئے انور میں مدفون ہوئے ۔ ( تاریخ الخلفاء و ازالۃ الخفاءوغیرہ )