ججوں کو انتخابات یا عوامی جوابدہی کا سامنا کرنا نہیں پڑتا ہے۔ وزیر قانون کیرن رجیجو

,

   

دہلی بار اسوسیشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رجیجو نے ہندی میں کہاکہ ”ہر شہری حکومت سے سوال کرتا ہے او رسوال پوچھے جانے چاہئے“۔
نئی دہلی۔ججوں کے تقرر میں عدلیہ او رمرکز کے درمیان جاری رسہ کشی کے درمیان تازہ بیان میں مرکزی وزیرقانون کیرن رجیجو نے کہاکہ ججوں کو انتخابات اور عوامی جوابدہی کاسامنا کرنا نہیں پڑتا ہے۔

دہلی بار اسوسیشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رجیجو نے ہندی میں کہاکہ ”ہر شہری حکومت سے سوال کرتا ہے او رسوال پوچھے جانے چاہئے“۔اگر منتخب حکومت سے عوام سوال نہیں پوچھے گئی تو پھر کون سوال پوچھے گا‘ ہم سوالات سے پیچھے نہیں ہٹتے‘ ہم اس کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ہم منتخب نمائندے ہیں“۔

رجیجو نے کہاکہ انہوں نے کئی تقریب میں شرکت کی بشمول سپریم کورٹ چیف جسٹس‘ اور سپریم کورٹ ججس او رہائی کورٹ جج کے او رآج کی تاریخ میں وہ وزیرقانون ہیں مگر کل اگر عوام ان کی حکومت کو منتخب نہیں کرتی ہے تووہ اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے اور برسراقتدار حکومت سے سوال کریں گے“۔

تالیوں کی گونج میں انہوں نے کہاکہ ”مگر جب ایک جج ایک جج بن جاتا ہے تو اس کو ایک الیکشن کا سامنا نہیں ہوتا۔ ججوں کے لئے کوئی عوامی جوابدہی نہیں ہے۔ اسی وجہہ سے میں کہتاہوں لوگوں نے ججوں کو منتخب نہیں کیاہے اور اسی وجہہ سے لوگ ججوں کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔

مگر لوگ آپ کو دیکھ رہے ہیں آپ کے فیصلے اور ججوں کا کام او رفیصلے سنانے کا طریقہ عوام کی دیکھ رہی ہے اور اندازہ لگارہی ہے۔ وہ اپنی رائے بناتے ہیں۔سوشیل میڈیا کے دور میں کچھ بھی چھپ نہیں سکتا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس نے سوشیل میڈیا پر ججوں سے بدسلوکی کے ضمن میں مجھ سے مدد مانگی ”کیسے اس پر قابو پائیں؟ ا ب ججس سوشیل میڈیا پراس کا ردعمل نہیں دے سکتے ہیں۔ حکومت نے سختی اقدامات اٹھانے کی درخواست کی۔

میں نے اس پرغور کیا“۔رجیجو کھل کر ججوں کے تقرر کے کالجیم نظام پر تنقیدیں کررہے ہیں اور یہاں تک کے اس کوائین کے لئے اجنبی قراردیا۔مرکزی حکومت ججوں کے تقریب میں اپنے مداخلت کی خواہاں ہے۔

وزیرقانون نے اتوار کے روز ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ سے خود ججوں کی تقرری کا فیصلہ کرکے ائین کو”ہائی جیک“کیا۔

او رکہاکہ وہ سابق جج کے نقطہ نظر کو ”سلجھا“ ہوا سمجھتے ہیں۔وزیر قانون نے کہاکہ لوگوں کی اکثریت اس طرح سے سمجھدار خیالات رکھتی ہے۔