جرمنی میں امریکہ کی میزبانی میں یوکرین دفاعی مذاکرات

   

روس کو اپنی شکست کا اندازہ ہوگیا ہے، وہ دنیا کو ڈرانے کا آخری موقع بھی کھوچکا

برلن ؍ واشنگٹن : امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن یوکرین کی دفاعی ضرورتوں کے حوالے سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ جرمنی میں میٹنگ کی میزبانی کریں گے۔ دریں اثنا ماسکو نے کہا کہ نیٹو روس کے ساتھ”بالواسطہ جنگ” میں ملوث ہے۔امریکی فوج کو امید ہے کہ یوکرین کو مسلح کرنے کے حوالے سے منگل کے روز جنوب مشرقی جرمن علاقہ رامشٹائین کے امریکی ایئر بیس پر ہونے والی میٹنگ میں 20 سے زائد ملکوں کے حکام شرکت کریں گے۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کییف کے دورے کے بعد اس میٹنگ کی میزبانی کررہے ہیں۔ کییف کے دورے کے دوران انہوں نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے اضافی تعاون کا وعدہ کیا تھا۔کییف میں پیر کے روز لائیڈ آسٹن نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا “وہ چاہتے ہیں کہ روس اتنا کمزور ہوجائے کہ یوکرین میں فوجی حملہ جیسی کوئی کارروائی کرنے کے لائق ہی نہ رہے۔”امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ منگل کے روز ہونے والی مجوزہ میٹنگ کا مقصد کییف کودی جانے والی سکیورٹی تعاون کو منظم او رمربوط کرنا ہے۔اس میں ہوائزر توپوں اور مسلح ڈرونز اور ہتھیاروں سمیت بھاری ہتھیاروں کی فراہمی شامل ہے۔جرمنی کے لیے روانہ ہونے سے قبل مارک ملی نے کہاکہ آنے والے کئی ہفتے بہت، بہت اہم نازک ہوں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ انہیں میدان جنگ میں کامیاب ہونے کے لیے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔ اور اس کانفرنس کا اصل مقصد یہی ہے۔ناٹو کے سکریٹری جنرل ڑینس سٹولٹن برگ کی بھی میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔ ان کے علاوہ نیٹو اور غیر نیٹو ممالک کے نمائندے بھی شرکت کریں گیروسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویزن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی کرکے دراصل روس کے ساتھ بالواسطہ جنگ میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ہتھیاروں سے یقینی طور پر روسی فوج کو نشانہ بنایا جائے گا۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو نیوکلیئر تصادم کے بڑھا چڑھا کر پیش کیے جانے والے “مصنوعی “خطرات کے امکانات کو کم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا،”یہ ہمارااصولی موقف ہے جس پر تمام کارروائیاں ہورہی ہیں۔ ” سیرگئی لاوروف کا کہنا تھا یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ جنگ ایک معاہدہ پر دستخط ہونے کے ساتھ ختم ہوجائے تاہم کہا کہ اس معاہدے کے شرائط اس وقت ملک میں فوجی صورت حال پر منحصر کریں گے۔لاوروف کے انٹرویو کے بعد یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ روس دنیا کو ڈرانے کا آخری موقع بھی کھوچکا ہے۔ اور “اس کا صرف ایک ہی مطلب ہے کہ ماسکو کو اپنی شکست کا اندازہ ہوگیا ہے۔”یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے تین ماہ گزر جانے کے باوجود اقو ام متحدہ کی ایجنسیاں محاصرہ زدہ مشرقی یوکرین میں شہریوں تک پہنچنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش منگل کے روز روس کا تین روزہ دورہ شروع کررہے ہیں۔