جمعرات کے روزگولا گورکھناتھ اسمبلی ضمنی انتخابات‘ بی جے پی او رایس پی کے درمیان میں بڑا مقابلہ

,

   

اجئے مشرا تینی کے پارلیمانی حلقہ کا حصہ گولا گورکھناتھ ہے۔ پچھلے سال اکٹوبر چار کسانوں کے مبینہ قتل کے بعد مشرا طوفانوں کی زد میں ہیں‘ جس میں ان کا بیٹا ملزم ہے۔


لکھنو(یوپی)۔ اترپردیش کے لکھیم پور کھیری کی گولا گورکھناتھ اسمبلی حلقہ میں 3نومبر کو ضمنی انتخابات مقر ر ہیں جس کی وجہہ سے سخت حفاظتی انتظامات انجام دئے گئے ہیں‘ بی جے پی اور ایس پی میں یہاں پر سخت مقابلہ ہے۔ایس پی او رکانگریس دونوں ہی نے اس مقابلے سے دوری اختیار کی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہاکہ ”انتخابات کے لئے سخت حفاظتی انتظامات انجام دئے گئے ہیں۔ جمعرات کے روز منعقد ہونے والے اس الیکشن کے لئے رائے دہی 7بجے صبح سے شام6بجے تک جاری رہے گی“۔

بی جے پی رکن اسمبلی اروند گیری کے 6ستمبر کے روز انتقال کے بعد یہاں پر ضمنی انتخابات ضروری ہوگئے تھے۔

جمعرات کے روز منعقد ہونیوالی رائے دہی میں 3.90لاکھ رائے دہندے میدان میں اترنے والے 7امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔مرکزی مقابلہ بی جے پی کے امن گیری جو اروند گیری کے بیٹے ہیں اور سماج وادی پارٹی کے امیدوار سابق گولا گورکھناتھ رکن اسمبلی ونئے تیواری کے درمیان میں دیکھائی دے رہا ہے۔

والد کی موت کے پیش نظر گیری کے ساتھ ہمدردی کی لہر ہونے کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے اپنے 40اسٹار مہم کاروں بشمول کابینہ وزراء او رپارٹی قائدین کو انتخابی مہم کے لئے مامور کیاہے۔


چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ بی جے پی کی مہم کی قیادت کررہے ہیں
اجئے مشرا تینی کے پارلیمانی حلقہ کا حصہ گولا گورکھناتھ ہے۔ پچھلے سال اکٹوبر چار کسانوں کے مبینہ قتل کے بعد مشرا طوفانوں کی زد میں ہیں‘ جس میں ان کا بیٹا ملزم ہے۔

اپنی تقریر میں ادتیہ ناتھ نے انتخابی مہم کے دوران جلد سے جلد گنے کے بقایا جات ادا کردینے کا رائے دہندوں سے وعدہ کیاہے‘ اس کے علاوہ چھوٹی کاشی کواریڈار کا نفاذ او رمیڈیکل کالج قائم کرنے کا بھی وعدہ کیاہے۔ انہو ں نے لوگوں پرزوردیاکہ وہ ان کے والد کی وارثت کو آگے بڑھانے کے لئے گیری کو منتخب کریں۔

سماج وادی پارٹی کی جانب سے انتخابی مہم ریاستی یونٹ کے سربراہ نریش اتم پٹیل چلارہے ہیں جس کو نیشنل جنرل سکریٹری روی پرکاش ورما‘ سابق وزراء اوردیگر عہدیداروں کی حمایت حاصل ہے۔

مذکورہ ایس پی قائدین گھر گھر جاکر لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں اور رائے دہندوں کوراغب کرانے کے لئے عوامی جلسہ بھی منعقدکررہے ہیں۔

تاہم پارٹی سربراہ اکھیلیش یادو اس مہم کاحصہ نہیں ہیں۔ ضمنی الیکشن کااثر ریاست میں برسراقتدار بی جے پی پر نہیں پڑیگا کیونکہ ریاست میں 403اسمبلی سیٹوں کے ایوان میں اس کو بھاری اکثریت حاصل ہے۔

مگر 2024کے عام انتخابات سے قبل دونوں ؎فریقین میں طاقت کی یہ جانچ ثابت ہوسکتی ہے۔ ایس پی امیدوار نے 2012میں گولا گورکھناتھ کی نمائندگی اس وقت کی تھی جب حیدرآباد طبقہ کو ختم کرنے کے بعد اس حلقہ کو تشکیل دی گئی تھی۔

سال2012سے قبل کھیری ضلع کے ساتھ اسمبلی حلقہ محمدی‘ حیدرآباد‘ پایلا‘ لکھیم پور‘ سری نگر‘ ناگا ہاسن اور دھاؤراہرا شامل تھے۔

سال2012میں ازسر نوحد بندی کے بعد وہیں محمدی‘ لکھیم پور‘ سری نگر‘ ناگاہاسن اوردھاؤرا برقرار رہے اور تین نئے حلقہ جات کاستا‘ پالیا اور گولا گورکھناتھ شامل ہوئے جبکہ پایلا اور حیدرآباد برخواست کردئے گئے تھے۔

اروند گیری نے 2017کے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی اور اپنی آبائی حلقہ سے ایس پی کے تیواری کے خلاف مقابلہ کیاتھا۔

مودی لہر میں گیری نے 2017اور 2022کے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کے مقابلے میں جیت حاصل اور یہ سیٹ ان ہی کے پاس برقرار رہی تھی۔ انتخابات کے دوران فصل کی پیدواری‘ سیلاب‘ گنا کے بقایاجات اہم موضوعات رہے ہیں