جموں سٹی میں کرفیو، مخالف پاکستان احتجاجوں پر احتیاطی اقدام

,

   

پلوامہ حملے کا انتقام لینے کا مطالبہ ۔ لا اینڈ آرڈر کی برقراری کیلئے آرمی سے مدد طلب

جموں ، 15 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شہر جموں میں آج احتیاطی اقدام کے طور پر کرفیو نافذ کیا گیا کیونکہ گزشتہ روز وادیٔ کشمیر کے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے پر جس میں 40 سی آر پی ایف جوان ہلاک ہوگئے، زبردست احتجاج دیکھنے میں آئے اور کہیں کہیں تشدد کے واقعات بھی پیش آئے ہیں، عہدیداروں نے یہ بات کہی۔ انھوں نے بتایا کہ آرمی سے لا اینڈ آرڈر کی برقراری میں نظم و نسق کی مدد کرنے اور فلیگ مارچس بھی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ کرفیو اس لئے لاگو کیا گیا کیونکہ حکام کو فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑنے کا اندیشہ لاحق ہوگیا تھا۔ احتجاجی لوگ خاص طور پر پرانے شہر میں منتشر ہونے پر آمادہ نہ تھے حالانکہ لاؤڈاسپیکرز کے ذریعے اعلان کردیا گیا کہ کرفیو نافذ ہوچکا ہے۔ جموں کے ڈپٹی کمنشر رمیش کمار نے نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو بتایا کہ ہم نے جموں سٹی میں بطور احتیاط کرفیو لگایا ہے۔ عہدیداروں کے مطابق جموں سٹی میں مکمل بند ہے اور سڑکوں پر کوئی ٹریفک نہیں نیز تمام دکانات اور بازار بند ہیں۔ جموں سٹی زبردست مخالف پاکستان احتجاج سے دہل گیا کیونکہ درجنوں مقامات پر عوام سڑکوں پر نکل آئے، جن میں جیول چوک، پرانی منڈی، ریہاری، شکتی نگر، پکا دنگا، جانی پور، گاندھی نگر اور بخشی نگر شامل ہیں۔ بعض رپورٹس میں بتایا گیا کہ گجر نگر علاقہ میں جھڑپیں پیش آئیں جہاں چند گاڑیوں کو پتھراؤ کے سبب نقصان ہوا۔ تاہم، پولیس فوری حرکت میں آگئی اور بڑی جھڑپ کو ٹال دیا۔ مخالف پاکستان، مخالف دہشت گرد نعرے بلند کرتے ہوئے احتجاجیوں نے کئی سڑکوں پر ٹائر جلائے۔ احتجاجیوں نے جن میں زیادہ تر نوجوان تھے، پلوامہ حملے کا انتقام لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیئے۔ بجرنگ دل، شیوسینا اور ڈوگرا فرنٹ کی قیادت میں عوام نے شہر میں موم بتی کے ساتھ جلوس بھی نکالے اور مخالف پاکستان احتجاج منعقد کئے۔ جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے جمعرات کو پیش آئے دہشت گردانہ حملے پر احتجاج کرتے ہوئے جموں میں جمعہ کو بند کی اپیل کی تھی۔
پلوامہ حملہ : کشمیر میں 7 افراد زیرحراست
سرینگر ۔ 15 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر پولیس کے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں اونتی پورہ کے قریب سی آر پی ایف جوانوں کو ہلاکت خیز حملہ میں جانی نقصان پہنچانے کے معاملہ میں 7 افراد کو حراست میں لیا ہے، عہدیداروں نے آج یہ بات کہی۔ جو نوجوان شبہ کی بنیاد پر رات دیر گئے حراست میں لئے گئے ان کا تعلق پلوامہ اور اونتی پورہ سے ہے۔ ان پر جیش محمد کیلئے خودکش حملہ کی منصوبہ بندی کا الزام ہے ۔

مسئلہ کشمیر کی یکسوئی میں تاخیر سے وادی میں تباہی
علیحدگی پسند قائدین کا تاثر
سرینگر 15 فروری (سیاست ڈاٹ کام) پلوامہ میں دہشت گرد حملے کے ایک دن بعد علیحدگی پسندوں نے کہا ہے کہ سرزمین کشمیر پر ہونے والی کسی بھی قسم کی ہلاکتوں پر اُنھیں سخت افسوس ہے۔ علیحدگی پسند قائدین سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نے پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم جیش محمد کی طرف سے گزشتہ روز کئے گئے خودکش حملے کا ذکر کئے بغیر ایک بیان میں اس خیال کا اظہار کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کشمیر کے عوام اور قیادت اپنی سرزمین پر ہونے والی ہر قسم کی ہلاکتوں کی مذمت کرتی ہے‘۔ ان قائدین نے مزید کہاکہ ’’تنازعہ کشمیر کی یکسوئی میں تاخیر بالخصوص وادی کشمیر میں تباہی مچارہی ہے‘۔ انھوں نے کہاکہ اگر ہلاکتوں اور جوابی ہلاکتوں کو روکنا ہے اور اس علاقہ میں ہم اگر فی الواقعی امن چاہتے ہیں، ہمیں ان مخاصمتوں کو ختم کرنا ہوگا اور تمام فریقوں کی فکر، تشویش و مسائل کی سماعت کرنا ہوگا۔ نیز اُنھیں انسانیت و انصاف کے جذبہ سے حل کرنا ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لئے حل کیا جائے‘۔