جموں و کشمیر گذشتہ ساڑھے سات ماہ سے سیاسی قرنطینہ میں موجود

,

   

30 سال میں پہلی مرتبہ بدترین صورتحال ‘ آفات سماوی سے نہیں حکومت کے اقدامات ذمہ دار ‘ راجیہ سبھا میں غلام نبی آزاد کا خطاب
نئی دہلی ۔ 23؍ مارچ ( سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے الزام عائد کیاکہ مرکز کی طرف سے جموں و کشمیر کو ساڑھے سات ماہ قبل ’سیاسی قرنطینہ ‘ میں رکھے جانے کے سبب یہ ریاست اب وینٹیلٹر پر آگئی ہے ۔ موجودہ صورتحال گذشتہ 30 سال پہلے کی صورتحال سے بھی کہیںزیادہ بدتر ہوگئی ہے ۔ غلام نبی آزاد نے جموں و کشمیر سے متعلق مصارف بل پر راجیہ سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جموں و کشمیر کا آئندہ بجٹ ریاستی اسمبلی میں منظور کیا جائیگا ۔ تمام سیاسی محروسین فی الفور رہا کر دیئے جائیں گے ‘ جس سے سیاسی عمل کے احیاء میں مدد ملے گی ۔ غلام نبی آزاد نے جو راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن بھی ہیں جموں و کشمیر فی الفور ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ۔ واضح رہے کہ یہ ریاست 31؍ اکٹوبر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کی گئیں تھیں ۔ آزاد نے الزام عائد کیا کہ تقسیم کے بعد جموں و کشمیر میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت وعدووں کے بر خلاف وہ ریاست کے درجہ سے محروم ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی اسمبلی میں اگر یہ بجٹ منظور کیا جاتا ہے کہ زیادہ بہتر ہوتا تھا ۔ ایک ایسے وقت جب ساری دنیا کورونا وائرس کی گرفت میں ہے ‘ حکومت نے دانستہ طور پر اس بل کو منظور دے دی ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے مزید کہاکہ ملک میں اب قرنطینہ نافذ کیا گیا ہے ۔ لیکن جموں و کشمیر گذشتہ ساڑھے سات ماہ سے سیاسی قرنطینہ میں ہے ۔ ہمیں اس کو ان حالات سے باہر لانے کی ضرورت ہے ۔ جموں و کشمیر کی صورتحال گذشتہ 30 سال کے حالات سے بھی کہیں زیادہ ابتر ہوچکی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سیلاب ‘ زلزلے ‘ وبائیں ‘ آفات سماوی ہوتی ہیں جن پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں رہتا ۔ لیکن جموں و کشمیر میں ساڑھے سات ماہ سے جاری مسئلہ آفات سماوی سے تعلق نہیںرکھتا بلکہ میں خود ہمارے اپنے ملک کی حکومت کی طرف سے پیدا کردہ مسئلہ ہے ‘ لیکن خود اس کا محافظ بھی تباہ کن ثابت ہوا ہے ۔ جموں کشمیر اب وینٹیلٹر پر پہنچ گیا ہے اور آپ کو چاہئے کہ جموں و کشمیر کو وینٹیلٹر سے ہٹائیں ۔ غلام نبی آزاد نے مزید کہا کہ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ تمام سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے ۔ ان سات لاکھ خاندانوں کو معاوضہ دیا جائیگا جو جموں وکشمیر اور اس کے شعبہ سیاحت کے بند ہونے کے سبب متاثر ہوئے ہیں