جموں کشمیر فرضی انکاونٹر۔ فوجی کپتان کو ملی ضمانت‘ متاثرین کے گھر والے انصاف کے لئے بلک رہے ہیں

,

   

ٹربیونل کے فیصلے سے انکار کرتے ہوئے‘ اہل خانہ نے کہاکہ وہ اس معاملے کو اعلی عدالت میں لے جائیں گے‘ اپنے بیٹوں کے لئے انصاف کی گوہار لگائیں گے او راس خوفناک انکاونٹر کی پیچھے کی حقیقت سے پردہ اٹھانے کی امید کریں گے۔


جموں۔جنوبی کشمیر کے امشی پورہ میں جولائی 2020میں ایک ”مرحلہ وار“انکاونٹر میں مارے گئے تین افراد کے اہل خانہ نے فوجی کیپٹن کی عمر قیدکی سزا کو معطل کرنے اور اس کیس میں اس کو ضمانت دینے کو ”سنگین ناانصافی“قراردیاہے۔

جیسے ہی مصلح افواج کے ٹربیونل کی طرف سے کیپٹن بھو پیندر سنگھ کو راحت دینے کی خبر راجوری ضلع کے گاؤں میں پہنچی تو ان کے غمزدہ خاندانوں نے خاموش نہ رہنے او راعلیٰ عدالت میں جانے کا فیصلہ کیاہے۔

سزا کو معطل کرتے ہوئے‘ ٹربیونل نے سنگھ کومشروط ضمانت دی اورانہیں اگلے سال جنوری سے باقاعدہ وقفوں پر اپنے پرنسپل راجسٹرار کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی۔

جموں کے علاقے راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے تین افراد امتیازاحمد‘ ابرار احمد‘ اور محمد ابرار کو 18جولائی 2020کو شوپیان ضلع کے ایک دور افتادہ پہاڑی گاؤں میں مارا گیاتھاانہیں ”د ہشت گرد“کا لیبل لگادیاگیاتھا۔

ٹربیونل کے فیصلے سے انکار کرتے ہوئے‘ اہل خانہ نے کہاکہ وہ اس معاملے کو اعلی عدالت میں لے جائیں گے‘ اپنے بیٹوں کے لئے انصاف کی گوہار لگائیں گے او راس خوفناک انکاونٹر کی پیچھے کی حقیقت سے پردہ اٹھانے کی امید کریں گے۔

راجوری سے فون پر پی ٹی ائی کو بات کرتے ہوئے ابرار احمد کے والد صابر حسین نے کہاکہ”ہم غریب لوگ ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف نہیں ملا ہے۔تین بے گناہوں کے سفاکانہ قتل پر کپتان کے لئے ہم سزائے موت کی توقع کررہے تھے۔

ہم خاموش نہیں رہیں گے اور ٹربیونل کے حکم کو چیالنج کریں گے“۔

امتیاز احمد کے والد باگھا خان نے کہاکہ تین متاثرہ خاندان انصاف کے لئے ساتھ ملکر جدوجہد کریں گے۔

ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف ہم اعلی عدالت کو جائیں گے۔ ہمارے لئے پانچ لاکھ کا معاوضہ اور14,000کی تنخواہ پر مشتمل نوکری قابل قبول نہیں ہے جوہماری بچوں کی زندگی کی یہ قیمت نہیں ہے“۔