جموں کشمیر ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے فینانس پینل کو دہلی کے فنڈس فراہم کرنا ہوگا

,

   

اروند کجریوال نے ای ٹی سے بات چیت میں کہاکہ کیوں دہلی کو 15ویں فینانس کمیشن میں جموں کشمیر کی طرح شامل کیاجانا چاہئے

نئی دہلی۔ اگلے سال دہلی میں اسمبلی الیکشن سے قبل اپنے پہلے انٹرویو میں چیف منسٹر اروند کجریوال نے ای ٹی سے بات چیت میں کہاکہ کیوں دہلی کو 15ویں فینانس کمیشن میں جموں کشمیر کی طرح شامل کیاجانا چاہئے‘

اس کے علاوہ انہوں نے غیرمجاز کالونیوں کو باقاعدہ بنانے اور کیوں خواتین کو مفت ٹرانسپورٹ کی سہولتیں فراہم کرنا خود مختار بنانے کا فیصلہ ہے۔ پیش ہیں کچھ اقتباسات

دہلی کی معاشی صحت کیسی ہے؟
بہت بہترین سال2010-11اور 2014-15کے درمیان میں ریونیو 25,000کروڑ سے 33,000کروڑ تک پہنچ گیا۔

مگر جب عام آدمی پارٹی حکومت نے جائزہ لیا یہ دوگناہوگیا 30,000کروڑ سے 55ہزار کروڑ تک چلا گیا

آپ نے یہ سب کس طرح کیا؟

ہم نے ”دھاوا راج“ ختم کردیا۔ اس سے کاروباری کمیونٹی میں بھروسہ پیدا ہوا۔ سابق میں انکم ٹیکس محکمہ کی میں نے ذمہ داری نبھائی ہے۔

ہمیں سیکھا یا گیا کہ اگر آپ ٹیکس کم رکھیں گے تو نتائج بہتر برآمد ہوں گے۔ فوری ہم نے اس پر عمل کیا‘ ہم نے 12.5فیصد زمرے میں وی اے ٹی میں کمی لائی۔

دوسرا اگر یہاں پر کوئی بدعنوانی ہے تو لوگوں کو محسوس ہوگا کہ جب وہ ٹیکس ادا کررہے ہیں تو انہیں دھوکہ دیاجارہا ہے۔

جب بدعنوانی کم ہوگی تو لوگوں کو گورننس میں فوائد نظر ائیں گے اور وہ رضاکارانہ طور پر ٹیکس کی ادائیگی کے لئے اگے ائیں گے۔

یہ دہلی میں ہوا ہے
آپ نے فینانس کمیشن سے استفسار کیاکہ وہ مرکزی ٹیکس میں زیادہ سے زیادہ حصہ داری فراہم کرے۔

ایسا نہیں کہ جموں اور کشمیر کی تنظیم نو اس مسلئے کو اٹھانے میں آپ کو موقع فراہم کرتی ہے؟

جی ہاں‘ جموں او رکشمیر یوٹیز میں تبدیل کردی گئی ہے۔دہلی کو بھی چھوڑ دیاگیاہے۔

مرکز یونین ٹریٹری کا خرچ برداشت کرتا ہے۔ ایک ریاست جس کااپنا بجٹ او راخراجات ہیں۔

دہلی نہ تو ایک ریاست ہے اور نہ ہی یونین ٹریٹری۔اس کے علاوہ انکم ٹیکس اکٹھا کرنے او رعائد کرنا مرکز کی جانب سے کیاجاتا ہے‘

مگر اس کا خرچ ریاست پر فینانس کمیشن کے فارمولہ پر ہوتا ہے۔ دہلی 1.75لاکھ کروڑ روپئے کا انکم ٹیکس مرکز کو ادا کرتا ہے

مگر اس کے جواب میں اس کی اپنی ترقی کے لئے محض325کروڑ روپئے جاری کئے جاتے ہیں۔ ممبئی کے بعد ہم دوسری ریاست ہیں جو زیادہ بجٹ ادا کرتے ہیں مگر تعاون میں

ہمیں گوا(3,500کروڑ) اور گجرات (25,00کروڑ)۔ہم نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں فینانس کمیشن کے ترمیمات او ردہلی کو اس شامل کرنے کے متعلق کیس فائیل کیاہے۔

ہمیں بسیں خریدنا ہے‘ سڑکوں میں بہتری لانا ہے‘ مزید اسکولوں کی تعمیر ہے۔ دہلی ہندوستان کی درالحکومت ہے۔

اگر آپ چاہتے کہ کسی یوروپی شہر کے طرز پر یا راجدھانی بنائیں تو آپ کو گورننس میں ٹکنالوجی کو شامل کرنا چاہئے۔ فی الحال بنیادی سطح پر ہماری جدوجہد ہے۔

آپ کیاسمجھتے ہیں کہ لوگ اوڈ‘ ایوین اسکیم کو سنجیدگی کے ساتھ لے رہے ہیں؟

یہ حوصلہ افزاء ہے کہ ٹریفک میں اضافہ کے باوجود بھی دہلی میں آلودگی میں 25فیصد کی کمی ائی ہے۔

اب ہمیں اس کو ”بہتر“ زمرے میں لانے کاکام کررہے ہیں۔ مذکورہ اوڈ اسکیم نے حکومتوں کودنیا بھر میں تکلیف دی ہے سوائے دہلی کے جہاں پر یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

آلودگی کو کم کرنے کے لئے کیا اقدامات آپ اٹھارہے ہیں؟

سب سے بڑا ثر 24×7برقی کی سربراہی ہے۔ تقریبا5-6لاکھ ٹرانسفارمر گئے ہیں۔د وسرا عنصر ایسٹ ویسٹ پریفرل ایکسپرس وے کی شروعات ہے۔

تیسرا عنصردھول پر قابو پانا ہے

کوئی تفصیلات آپ کے پا س ہیں؟

سی آر آر ائی کی ایک سروے بتاتا ہے مذکورہ ایکسپریس وے سے 30فیصد ٹرکوں کی آمددرفت میں کمی ائے گی جس کی وجہہ سے سات فیصد آلودگی بھی کم ہوگی

دیوالی کے موقع پر پٹاخوں کی وجہہ سے آلودگی کے متعلق کیاہے؟

ہم نے فیصلہ کیاکہ ہم ’اجتماعی دیوالی‘ منائیں گے۔ ہم ایک مقام پر اکٹھا ہوں گے اور میٹھائیاں کھائیں گے۔

ہمارا پیغام ہوگا”دیاجلائیں“ پٹاخے پھوڑنے سے گریز کریں‘ اگلے سال بڑے پیمانے پر یہ کام کیاجائے گا