جنرل قاسم سلیمانی کے قتل معاملے میں ٹرمپ کے خلاف گرفتاری کاوارنٹ

,

   

تہران۔ ایران نے امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور دیگر درجنوں کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیاہے جن کے متعلق سمجھاجارہا ہے کہ ایران کے جنرل کو بغداد میں فضائیہ حملہ کے ذریعہ ہلاک کیاہے۔

ایک مقامی وکیل نے مبینہ طور پر پیر کے روز کہا کہ ایران نے انٹرپول سے بھی کہا کہ وہ صدر ڈونالڈٹرمہ کو تحویل میں لینے کے لئے مدد کریں۔

حالانکہ ٹرمپ کو گرفتاری کا کوئی ڈر نہیں‘ مگر مذکورہ اکزامات امریکہ اور ایران کے درمیان ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کے ایران کے ساتھ عالمی دنیا سے ہوئی نیوکلیئر معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے بعد سے بڑھتی کشیدگی کو اجاگرکرتے ہیں۔

تہران کے سرکاری وکیل علی القاسمہر نے کہاکہ اسی سال3جنوری کے روز بغدادیں جنرل قاسمی سلیمانی کے ہلاکت کے لئے کیاگیا فضائیہ حملہ میں ملوث ٹرمپ اور دیگر30دیگر لوگوں کو ایران کے ملزم بنایا ہے۔حکومت کی نگرانی میں چلائی جانے والی ائی آر این اے نیوز ایجنسی نے خبردی ہے کہ مذکورہ ملزمین کو”قتل اور دہشت گردی کے الزامات“ کا سامنا ہے۔

القاسمہرنے ٹرمپ کے علاوہ کسی اور کی نشاندہی نہیں کی‘ مگر اس بات پر زوردیا کہ اریان ان کی سزا کے لئے صدرات ختم ہوجانے کے بعد بھی زوردیتا رہے گا۔فرانس کے لے یون نژاد انٹرپول نے اس پر تبصرے کے لئے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیاہے۔

القاسمہر کے حوالے سے یہ بھی کہاگیا ہے کہ ایران نے ٹرمپ اور دیگر کو باہر نکالنے کے لئے ”ریڈکارنر نوٹس“ کی درخواست کی ہے‘ جو انٹرپول کی جانب سے سب سے بڑی گرفتاری کے لئے جاری کی جاتی ہے۔ مقامی انتظامیہ اُس ملک کی جانب سے کی گئی گرفتاری کی درخواست کو ختم کرے۔

مذکورہ نوٹس ممالک کو مشتبہ لوگوں کی گرفتاری یا جلاوطن کی زبردستی نہیں کرسکتے‘ مگر لیڈران کو موقع پر رکھ سکتے ہیں اور ان کے مشتبہ سفرکو محدود کرسکتے ہیں۔

درخواست ملنے کے بعد انٹرپول ایک کمیٹی سے ملاقات کرتا ہے اور درخواست کرتا ہے کہ اس کے رکن ممالک کے ساتھ اسکی جانکاری شیئر کریں یا نہ کریں۔ انٹرپول کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ کسی مذکورہ نوٹس کو عوام کے سامنے لائیں‘ حالانکہ کچھ نوٹسیں ان کی ویب سائیڈ پر شائع ہوتی ہیں۔

مذکورہ امریکہ نے سلیمانی جس نے انقلابی گارڈ کی توسیع قدس فورس کے ساتھ کی تھی جنوری میں بغداد انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے قریب فضائی حملہ میں ہلاک کردیاتھا۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے کچھ ماہ بعد یہ معاملہ سامنے آیاتھا اور بالآخر دیکھا گیا کہ ایران نے جوابی کاروائی میں بیلاسٹک میزائیل کے ذریعہ عراق میں امریکی دستوں کو نشانہ بنایاہے۔