جنسی تشدد کے متعلق پاکستان کے وزیراعظم کے تازہ بیان نے سوشیل میڈیا پر ہنگامہ برپا کردیاہے

,

   

عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر عورتیں کم کپڑے پہنتے ہیں تو اس کا اثر مردوں پر پڑتا ہے‘ جس وقت تک وہ روبوٹس نہ ہوں۔
اسلام آباد۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خواتین کے خلاف جنسی تشدد پر متنازعہ بیان نے سوشیل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیاہے اور نٹیزن اس کو ”خوداحتساب“ قرار دے رہے ہیں۔

ایچ بی او پر ایکسیوس کے ساتھ ایک انٹرویو میں خان نے کہاکہ”اگر عورتیں کم کپڑے پہنتے ہیں تو اس کا اثر مردوں پر پڑتا ہے‘ جس وقت تک وہ روبوٹس نہ ہوں۔یہ عام سونچ ہے“۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ”میں کہتاہوں کہ پردہ کا نظریہ‘ معاشرے میں فتنہ کو دور کرتا ہے۔ہمارے پاس ڈسکو س نہیں ہیں‘ ہمارے پاس نائٹ کلب نہیں ہیں۔

یہا ں پر مکمل الگ قسم کی منفرد زندگی ہے۔ اگر کوئی فتنہ معاشرے میں اجاگر ہوتا ہے تو‘ ان تمام لڑکوں کے پاس جانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے او راس کا حل معاشرے میں ہی انہیں ملتا ہے“

YouTube video

ڈاؤن کی خبر ہے کہ اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے صحافی غریدہ فاروقی نے اپنے ردعمل میں وزیراعظم کے الفاظ کو ”نامناسب‘ ناگور‘ مشتعل اور حیرت زدہ“ قراردیاہے۔

انہوں نے اس پر ٹوئٹ بھی کیا او رلکھا کہ’عصمت ریزی‘ مارپیٹ او رتشدد کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔

یہ خو د احتساب ہے اور مردوں کو پہنچایاجارہا ہے۔ متاثرین کی توہین نہ کریں۔ عصمت ریزی کو فتنہ سے منسوب نہ کریں“

ایک او رمصنف شاہ میر سننی نے کہاکہ ”عمران خان کے عصمت ریزی کے جواز کے متعلق جو گھناؤنی بات ہے وہ یہ ہے کہ کیا پاکستان میں عصمت ریزی کاشکار ہونے والی ہر وہ عورت جس کے کپڑوں کو وہ تنقید کا نشانہ بنارہی ہے وہی پہنتی ہے جس کا وہ تذکرہ کررہے ہیں۔

اس کا لباس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘ صرف ایک اور مرد ہے جو جواب دہی سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ بیمار ہیں“

https://twitter.com/shahmiruk/status/1406901725634600962?s=20

بہت سارے ٹوئٹر صارفین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ثقافتی سامراجیت کے معنی سے ناواقف ہیں۔ایک ٹوئٹر صارف نے کہاکہ عمران خان کا یہ تبصرہ ”ملک کی خواتین کے لئے ایک عوامی خطرہ ہے جہاں پر وہ یہ جانکاری دے رہے ہیں کہ عصمت ریزی اورمارپیٹ عورتوں کی اپنی غلطی ہے“۔

صحابی عباس نائر نے کہاکہ ”ابھی آپ کا انٹرویو دیکھا پی ایم۔خواتین کے خلاف جرائم پر آپ کے نظریات پر حیران ہوں۔ عورتیں خود اپنی عصمت ریزی‘ جنسی ہراسانی کی ذمہ دار نہیں ہیں۔

بے قابو لوگ ہیں۔ یہ بہت آسان ہے۔ اپنی پولیس سے کہیں کہ وہ ”چند ہی کپڑے‘’پہننے“ کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہیں“۔ڈاؤن کی خبر ہے کہ سوشیل میڈیا پر کئی لوگوں نے عمران خان کو ”عصمت ریزی کا حامی“ بلایاہے۔

قانونی مشیر ریما عمر نے کہاکہ”پاکستان میں جنسی تشدد کی وجوہات پر عمران خان کے بیان سے کافی مایوس ہوئی ہوں کہ مرد ”روبوٹس“ نہیں ہیں۔ اگر وہ عورتوں کو کم کپڑوں میں دیکھتے ہیں تو ”بے قابو“ ہوجاتے ہیں اور ن کی عصمت ریزی کردیتے ہیں‘ شرمناک“

بچوں کے خلاف پاکستان میں بڑھتے اس قسم کے معاملات کو ”فحاشی“ کی وجہہ بتانے پر مشتمل بیان کے دوماہ بعد عمران خان کاجنسی تشدد پر یہ بیان سامنے آیاہے۔

پاکستان کے اہلکاروں کے پیش کردہ اعداد وشمار کے مطابق فی یوم پاکستان میں عصمت ریزی کے 11واقعات رونما ہوتے ہیں اور پچھلے چھ سالوں میں 22,000معاملات پولیس میں درج کرائے گئے ہیں۔

جیونیوز کے بموجب اس میں سے صرف77لوگوں کو سزا ہوئی ہے جو جملہ تعداد کا 0.3فیصد شرح پر مشتمل ہے۔