جنوری 31سے ہندوستان دو روزہ عرب میٹنگ کی میزبانی کرے گا

,

   

عرب انڈیا کواپریشن فورم کی یہ دوسری وزراتی سطح کی میٹنگ ہوگی‘ جس کے قیام کا مقصد عرب لیگ کے 22اراکین میں کوپرایشن کو فروغ دینا تھا
نئی دہلی۔عرب لیگ کے خارجی وزرء اور عہدیداروں کے ساتھ 31جنوری سے شروع ہونی والی دو روزہ عرب لیگ میٹنگ کا میزبانی ہندوستان کریگا‘ انرجی ذرائع کا ایک اہم ذریعہ ہے اور سات ملین ہندوستانیوں کا گھر مانے جانے والے مغربی ایشیاء تک حکومت کی رسائی اس کا مقصد ہے۔

عرب انڈیا کواپریشن فورم کی یہ دوسری وزراتی سطح کی میٹنگ ہوگی‘ جس کے قیام کا مقصد عرب لیگ کے 22اراکین میں کوپرایشن کو فروغ دینا تھا۔جنوری 2016میں جب سشما سوراج بحرین کے دورے پر گئی تھیں اس وقت پہلی میٹنگ کا انعقاد عمل میں لایاگیاتھا۔

سینئر عرب سفارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 31جنوری کے روز دہلی میں دونوں جانب کے سینئر عہدیداروں کی ایک ملاقات ہوگی اور یکم فبروری کے روز وزراتی اجلاس منعقد ہوگا۔

مذکورہ سفیر نے کہاکہ اجلاس کا ایجنڈہ انرجی سکیورٹی اور علاقائی وبین الاقوامی مسائل پر توجہہ دے کر تیار کیاگیا ہے ۔مذکورہ ڈیولپمنٹ سے واقف ایک فرد نے کہاکہ ’’ یہ اجلاس اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ہندوستان کی اسرائیل سے بڑھتی قربت سے وہ پریشان نہیں ہیں۔

عرب لیگ ممبران کی جانب سے ہندوستان کے لئے غیر معمولی حمایت حاصل ہے‘‘۔عرب لیگ ممبران ممالک جس کو عام طور پرخصوصی چھ ممالک کے گروپ کے نام پر بھی جانا جاتا ہے جو گولف کوپرایشن کونسل کے اراکین بھی ہیں‘ ان میں بحریان‘ کویت‘ عمان ‘ قطر‘ سعودی عربیہ اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں اور یہ’’ تہذیبی او رمذہبی طور پر جوڑے ہوئے اہم اقتصادی ساتھی ہیں‘‘۔

مجوزہ تبدیلیوں سے واقف دوافراد نے اپنی مختلف رائے میں کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں فی الحال سات ملین سے زیادہ ہندوستان مقیم ہیں‘ ان میں سے زیادہ تر عمان ‘ سعودی عربیہ‘ قطر اور یواے ای میں موجود ہیں جن کی ترسیلات 30ملین ڈالر سے زائد ہیں۔

عرب لیگ نے پاکستان کے ساتھ تعاون میں اس طرح کا کوئی فارم نہیں بنایاہے‘ او رمجوزہ اجلاس اہم موضوعات جیسے کشمیر پر ہندوستان کے موقف کو مزید مستحکم کرے گا۔

عرب لیگ میں شامل کئے ممالک نے کشمیر کے مسلئے پر ہندوستان کیساتھ سخت موقف اختیار کرنے کی شدت کے ساتھ مخالفت کی ہے ۔

نریندر مودی ملک کے پہلے وزیراعظم تھے جنھوں نے اسرائیل کا دورہ کیاتھا جس کی وجہہ سے مغربی ایشیاء کے ساتھ تعلقات کو تقویت ملی‘ جس میں ان کی توجہہ انرجی کی سربراہی اور سکیورٹی کواپریشن رہا۔

تاہم ہندوستان کے سابق سفیر برائے عمان تلمیض احمد نے کہاکہ سعودی عربیہ اور یواے ای نے کہاکہ مجوزہ اجلاس یادگار ثابت ہوگا