جودھ پور میں اب بھی کرفیو برقرار‘ فرقہ وارنہ جھڑپوں کے بعد97کی گرفتاری

,

   

نیو ز چینلوں سے بات کرتے ہوئے راجستھان چیف منسٹر اشوک گیہلوٹ نے الزام لگایاہے کہ انہیں بدنام کرنے کے لئے بی جے پی کا یہ ایجنڈہ ہے
جودھ پور۔راجستھان چیف منسٹر اشوک گہلوٹ کے حلقہ جودھ پور میں عدی سے قبل ایک پرچم لگانے پر پیش ائے فرقہ وارانہ جھڑپوں میں اب تک 97لوگوں کو گرفتارکرلیاگیا ہے‘ یہاں پر دوسرے روز بھی چہارشنبہ کے دن 10پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں کرفیو برقرارہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور تازہ جھڑپ کو کوئی واقعہ درج نہیں ہوا ہے۔ نظم ونسق کی برقراری کے لئے 1000کے قریب پولیس جوانوں کو تعینات کردیاگیا ہے۔جودھ پور ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے کرفیو کے نفاذ اور علاقے میں انٹرنٹ خدمات کی مسدودی نافذ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

گہلوٹ جس نے لوگوں سے منگل کے روز امن اورہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی‘ نے جودھ پور کے لئے دو منسٹرس راجندرا یاو او رسبھاش گرگ‘ اے سی ایس ہوم ابھے کمار اوراے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر ہوا سنگھ گھومریا کو روانہ کیاہے۔

کشیدگی پیر کی نصف رات میں اسوقت شروع ہوئی جب جالوری گیٹ چوراہے پر اسلامی پرچم لگائے گئے تھے‘ جس کے نتیجے میں پتھر بازی ہوئی او راس پولیس کے پانچ جوان زخمی ہوگئے۔پولیس کے بھاری بندوبست کے ساتھ منگل کی ابتدائی ساعتوں میں حالات مکمل طور پر قابو میں تپے مگر ایک عید کی نماز کے بعد صبح حالات دوبارہ کشیدہ ہوگئے تھے۔

جالوری گیٹ علاقے کے قریب دوکانوں‘ گاڑیو ں او رمکانات کو پتھر ؤں سے نشانہ بنایاگیاتھا۔ اقلیتی کمیونٹی کے لوگ عید کے پرچم لگارہے تھے اورانہوں نے مجاہد جنگ آزادی بالمکنڈ بسا کے مجسمے کے ساتھ ایک پرچم لگادیاتھا۔

دونوں گروہوں میں کشیدگی کی یہی وجہہ بناجبکہ دوسرے فریق کا الزام ہے کہ پرشورام جینتی کے موقع پر لگایاگیا ایک پرچم وہاں سے غائب ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس مسلئے پر پتھر اؤ اور تصادم پیش آیاتھا۔

ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس شل برسائے۔اس تصادم کے بعدگہلوٹ اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوگئی۔نیو ز چینلوں سے بات کرتے ہوئے راجستھان چیف منسٹر اشوک گیہلوٹ نے الزام لگایاہے کہ انہیں بدنام کرنے کے لئے بی جے پی کا یہ ایجنڈہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ ان کا کام ہے کہ ہندو مسلمان فساد کو بڑھاوا دیں۔ پولرائزیشن کے نام پر کتنے دین تک تم سیاست کرسکیں گے؟یہ ملک تمام مذاہب کا ہے‘ تمام ذات والوں کا ہے او روزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو بھی یہ سمجھنا ہوگا“۔

اپنی طرف سے بی جے پی نظم ونسق کے معاملے پر ریاستی حکومت کو نشانہ بنارہی ہے۔

مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شخاوت نے دعوی کیاہے کہ پولیس دباؤ میں کام کررہی ہے۔شیخاوت نے دھمکی دی ہے کہ اگر فساد کرنے والوں کو گرفتار نہیں کیاگیاتووہ دیگر پارٹی قائدین کے ساتھ جالوری گیٹ چوراہے پر دھرنا بیٹھ جائیں گے۔

انہو ں نے الزام لگایاکہ ”ایک شخص کو چاقو مارا گیا وہ اسپتال میں زندہ او رموت کی جنگ لڑرہا ہے۔ شرپسندوں نے خواتین کی بھی بے عزتی کی او رایک معصوم لڑکی کا پیر توڑ دیا۔ سونارالو کا باس علاقے میں ایک مندر کو بھی منہدم کرنے کی انہوں نے کوشش کی ہے“۔

بی جے پی کے ریاستی صدر ستیش پونیانے کہاکہ ”مجاہد جنگ آزادی کے مجسمے پر غیر سماجی عناصر کی جانب سے مذہبی پرچم لگانا اور پرشورام جینتی کے موقع پر لگائے گئے بھگوا پرچم کو نکالنا قابل مذمت ہے“۔ انہوں نے لوگوں سے پرامن رہنے او رحکومت سے ”قانون“ نفاذ کرنے کی اپیل کی ہے۔