جی 20پر انڈیا سے ”بھارت“ وہ خبر ہے جو امریکی ذرائع ابلاغ کی سرخیاں بٹورہی ہے

,

   

سوشیل میڈیابائیو ایکس پر اب بھی ”انڈیا کے وزیراعظم“ کہہ رہا ہے مگر بعض لیڈران اور سرکاری اہلکاروں نے ’بھارت‘ کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کردی ہے۔


واشنگٹن۔ ہندوستان میں امریکی صدر جو بائیڈن کی اعلی سطحی جی 20سمیت میں شرکت کے لئے نئی دہلی آمد کی رات امریکہ ذرائع ابلاغ ان قیاس ارائیوں میں جکڑ گیا ہے کہ آیا کیا ہندوستان مغلیہ او ربرطانوی نوآبادیاتی تسلط سے قبل اپنے آبائی جڑوں کے مطابق اپنا نام بدل کر ’بھارت‘رکھے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو کی جانب سے عالمی قائدین کو ’بھارت‘ کے نام سے جاری ہونے والے سرکاری ضیافت نامہ نہ صرف ہندوستانی ذرائع ابلاغ میں ہلچل کی وجہہ بن رہا ہے بلکہ بیرون ملک قیاس آرائیوں کو جنم دے رہا ہے کہ آیا بھارت کے ابتدائی ہندو روایت کے مطابق انڈیا کا نام ”بھارت“ پر وزیراعظم نریندر مودی نام تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو انگریزوں کا دیا ہوا نام ہے۔

رپورٹس میں کہاگیاہے کہ امریکہ میڈیا کے ایک حصہ کہہ رہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی انتظامیہ نے ’انڈیا‘ کو تبدیل کرکے ”بھارت“ بنانے کی تصدیق نہیں ہے لیکن جی 20مدعوین میں تبدیلی کی بھی وضاحت نہیں کی ہے۔

ہندوستانی حکومت کے نئے دستاویز میں وزیراعظم نریندر مودی کو ”بھارت کا وزیراعظم“ پکارا گیاہے اور دی انڈپینڈنٹ نے اپنے امریکی اڈیشن میں کہاکہ اس کے سبب یہ افواہیں گشت کررہی ہیں کہ ملک کانام تبدیل کیاجاسکتا ہے۔

پچھلے سال جی 20کی قیادت انڈونیشیاء نے کی تھی اور کانفرنس کے انعقاد پر بالی میں ڈنڈا ہندوستان کے حوالے کیاگیاتھا۔

ہندوستان نے خارجی اور اقتصادی وزراء کے ساتھ سال بھر متعدد وزراتی اجلاس منعقد کئے ہیں تاکہ جی 20گروپ بندی کے مشتق میں پیش رفت کے لئے ایک بلیوپرنٹ تیار کیاجاسکے۔

سوشیل میڈیابائیو ایکس پر اب بھی ”انڈیا کے وزیراعظم“ کہہ رہا ہے مگر بعض لیڈران اور سرکاری اہلکاروں نے ’بھارت‘ کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کردی ہے۔