جے این یو طلبہ کا احتجاج۔ ایچ آرڈی منسٹری کے باہر سکیورٹی میں اضافہ

,

   

نئی دہلی۔درالحکومت دہلی میں جواہرلال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) طلبہ کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر یونین ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ (ایچ آر ڈی) منسٹری کے باہر بھاری تعداد میں سکیورٹی دستو ں کو تعینات کردیاگیاہے۔

مذکورہ طلبہ برائے جے این یو نے مکمل طور پر ہاسٹل فیس میں اضافہ سے دستبرداری کی مانگ کی ہے۔مذکورہ طلبہ نے اعلان کیاتھا کہ وہ ایم ایچ آر ڈی پر فیس میں اضافہ کے خلاف احتجاج کریں گے اور مطالبہ کیا کہ وہ جے این یو کی اعلی سطحی کمیٹی کی سفارشات کو برسرعام جاری کرے۔

ڈاکٹر راجندر پرساد روڈ پر واقع ایم ایچ آر ڈی کے باب الدخلہ اور باہر آنے کے راستے پر بھاری تعداد میں حفاظتی دستوں کو تعینات کیاگیاہے۔

سکیورٹی دستوں کے ساتھ مذکورہ دہلی پولیس نے سڑک کو تر پرتی رکاوٹیں کھڑا کر سڑک ہی بند کردی تھی۔ احتجاج بے قابو ہونے پر استعمال کرنے کے لئے پانی کے فواروں کا بھی انتظام کیاگیاتھا۔

پارلیمنٹ میں متنازعہ بیان کے پیش نظر یوتھ کانگریس نے بھی ایک علیحدہ احتجاج اپنے ممبران کے ساتھ کرتے ہوئے پرگیا سنگھ ٹھاکر کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔ تاہم مذکورہ احتجاج جو جے این یو کی جانب سے منعقد کئے جانے والے دھرنے کی 11:30صبح سے شروعات ہونی تھی مگر 12:30تک بھی اس کی شروعات نہیں ہوئی تھی۔

طلبہ نے الزام لگایا کہ انہیں باہر جانے کی منظوری نہیں دی جارہی ہے۔ جے این یو طلبہ نے میڈیا سے کہاکہ ”مذکورہ جے این یو انتظامیہ جے این یو میں بسوں کے داخلے کور وک دیاہے۔

ہم ایچ آرڈی منسٹری تک پہنچنے کے لئے متبادل راستہ تلاش کررہے ہیں“

مذکورہ ایچ آر ڈی منسٹری نے قبل ازیں ایک کمیٹی کاتقرر عمل میں لایاتھا جس کی نگرانی سابق چیف برائے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) وی سی چوہان کی نگرانی میں تقرر عمل میں لایاگیاتھا

تاکہ احتجاج کرنے والے طلبہ سے بات چیت کی شروعات کی جاسکے‘ جن کا الزام ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ متجاوز فیسوں میں اضافہ کے متعلق طلبہ سے بات چیت کو انتظامیہ نظر انداز کررہا ہے۔

یوجی سی سرکریٹری رجنیش جین اور این ائی سی ٹی ای رکن انل ششاربدھا بھی اس اعلی سطحی کمیٹی کے رکن ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ جے این یو انتظامیہ پر اس مسلئے پر قطعی فیصلہ کرے گا۔ تاہم رپورٹ جس کے متعلق توقع ہے کہ انتظامیہ کو پیر روز داخل کی جائے گی‘ اب تک پبلک میں نہیں لائی گئی ہے۔وہیں جے این یو انتظامیہ نے بی جے ایل زمرے میں آنے والے طلبہ کی فیس میں پچاس فیصد رعایت دینے کا بھی اعلان کیاہے‘

جس تجویز کو طلبہ نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے اور مطالبہ کیا کہ ہاسٹل فیسوں میں اضافہ سے دستبرداری اختیار کی جائے