حافظ سعید کے گھر کے قریب دھماکہ۔ 3 افراد ہلاک

,

   

لاہور کے جوہر ٹاؤن علاقہ میں دھماکو مادہ سے لدی گاڑی اڑا دی گئی۔ پولیس نشانہ تھی ۔23 افراد زخمی

لاہور : پاکستان کے شہر لاہور کے جوہر ٹاؤن علاقے میں آج دھماکے سے 3افراد ہلاک جبکہ 23 زخمی ہو گئے ہیں۔چہارشنبہ کو آئی جی پنجاب انعام غنی نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا، نقصان اس سے بھی زیادہ ہو سکتا تھا مگر حملہ آور پولیس کی پٹرولنگ اور ناکہ بندی کی وجہ سے ٹارگٹ پورا نہیں کر سکے۔‘صحافی نے آئی جی پولیس سے سوال کیا کہ قریب ہی جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کا گھر ہے جو انڈیا کے ’موسٹ وانٹیڈ‘ ہیں، کیا آپ کو اس میں انٹرنیشنل ایجنسی کا ہاتھ نظر آیا؟انعام غنی نے کہا کہ کوئی انٹرنیشنل ایجنسی یہ تو نہیں کہے گی کہ یہ دھماکہ اس نے کروایا ہے۔ دوسری بات یہ کہ جہاں تک یہاں پر ہائی ویلیو ٹارگٹ کے گھر کا سوال ہے۔ اسی کے پاس پولیس کا ناکہ ہے اور گھر کے قریب گاڑی نہیں جا پائی ہے۔ اگر یہ ناکہ نہ ہوتا تو یہ گاڑی کہیں اور بھی جا سکتی تھی۔ آئی جی پولیس کے مطابق اگر پولیس کا ناکہ موجود نہ ہوتا تو حملہ آور آگے بھی جا سکتا تھا۔ دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 23 زخمی ہوئے۔ زخمی افراد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ انعام غنی نے کہا کہ جو زخمی ہوئے ان کو طبی امداد فراہم کریں گے جن کے گھروں کو نقصان پہنچا ان کی تلافی کی جائے گی۔ جن کی جانوں کا ضیاع ہوا ان کی تلافی تو نہیں کی جاسکتی مگر اس جرم میں ملوث افراد کو ضرور کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔آئی جی نے بتایا کہ ‘پولیس اور سی ٹی ڈی نے ثابت کیا کہ ملک کیخلاف کوئی کام کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی کر کے ان کا مقابلہ کریں گے۔کچھ لوگ ہماری پولیس ڈپارٹمنٹ کو ٹارگٹ بنانا چاہتے تھے۔ جب بھی نقصان ہوتا ہے اس سے ہمارے حوصلے پست نہیں بلند ہوتے ہیں۔اس سے قبل جناح ہاسپٹل کے ایم ایس ڈاکٹر یحییٰ کے مطابق مزید پانچ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، اور زخمیوں میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔ادھر لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن دھماکے میں گھروں اور گاڑیوں کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو دو روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔ دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے مطابق دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جا رہا ہے، اور وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کر رہے ہیں۔وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ دھماکے کے ذمہ داروں کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے، اور زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔وزیراعلی عثمان بزدار نے جناح ہاسپٹل اور دیگر ہاسپٹلس میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔جوہر ٹاؤن قدرے ایک نئی ہاؤزنگ کالونی ہے جس کا شمار لاہور کے پوش علاقوں میں ہوتا ہے اور یہاں کاروباری سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں۔