حجاب تنازعہ کے بعد گنگا جمنیٰ اسکول کو ایم پی حکومت نے غیر تسلیم شدہ کردیا

,

   

اس کے بعد داموح ضلع کلکٹر میانک اگروال نے اسکول کی خلاف لگے الزامات کی جانچ کے لئے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔
بھوپال۔ چند دن قبل حجاب کا تنازعہ پیدا ہوا تھا داموح کے ہائیر سکنڈری اسکول گنگا جمنیٰ کے رجسٹریشن کو مدھیہ پردیش حکومت نے غیرتسلیم شدہ کردیا ہے۔ جمعہ کی شام کو ضلع ایجوکیشن محکمہ نے اس ضمن میں ایک ارڈر جاری کیاہے۔

اپنے اعلامیہ میں محکمہ تعلیم نے کہاکہ یہ فیصلہ ایک ٹیم کے نتائج کی بنیاد پر لیاگیاہے جس نے اسکول کامعائنہ کیاتھا۔معائنہ کے دوران اسکول میں کئی خامیاں پائی گئیں جس میں پینے کا پانی‘ طالبات کے ساتھ باتھ رومس اوربہت سی دیگر خامیاں شامل ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق جس میں حجاب تنازعہ کا کوئی ذکر نہیں ”محکمہ تعلیم کی جانب سے مقرر کئے گئے قواعد کی تعمیل میں گنگا جمنیٰ اسکول داموح پوری طرح ناکام ہوگیاہے اور اسی وجہہ سے فوری اثر کے ساتھ اسکو غیر تسلیم شدہ کرنے کا ایک فیصلہ لیاگیاہے“۔

منگل کے روز اسکول ایک تنازعہ میں اس وقت آگیاجب اس نے بورڈ امتحان کے ٹاپرس پر مشتمل ایک مبارکباد کا پوسٹر اپنے دیوار پر لگایاتھا۔اسی پوسٹر کا استعمال کرتے ہوئے مختلف دائیں بازو تنظیمیں بشمول وی ایچ پی اوراے بی وی پی نے الزام لگایاکہ غیرمسلم گرلز اسٹوڈنٹس کو زبردستی حجاب پہنایاگیا جیسا کہ تصویروں میں دیکھائی دے رہا ہے۔

اسکے علاوہ الزام یہ بھی لگایاکہ محمد اقبال کی لکھی ہوئی نظم بھی پڑھائی گئی ہے۔اس کے بعد داموح ضلع کلکٹر میانک اگروال نے اسکول کی خلاف لگے الزامات کی جانچ کے لئے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔

چیف منسٹرشیوراج سنگھ چوہا ن کا کہنا ہے کہ ”مجھے اس بات کی جانکاری ملی ہے کہ ہماری بیٹیو ں کو سر ڈھانک کر اسکول آنے کی زبردستی کی جارہی ہے۔ میں ہرکسی کو متنبہ کررہاہوں کہ ایم پی میں یہ سب برداشت نہیں کیاجائے گا۔

وہی تعلیمی پالیسی ریاست میں لاگو ہوگی جس کو نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت نے نافذ کیاہے۔

کوئی بھی اسکول جو کچھ بھی سیکھاتا ہے جو نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق نہیں ہے یااپنی طالبات کواسکارف پہننے پر مجبور کرتا ہے‘ یا سر ڈھانکنے کے لئے کوئی او رچیز اسے مدھیہ پردیش میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی“۔