حجاب معاملہ۔ بنگلہ دیش مسلم خواتین کے ساتھ اظہار یگانگت کھڑا

,

   

ہندوستان بھر اور دنیا بھر میں جاری حجاب معاملے میں ہورہے احتجاج کے سلسلے میں ایک اضافہ ہوا جب بنگلہ دیش کے درالحکومت ڈھاکہ میں ہندوستانی مسلمان لڑکیوں جنھیں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کے حق کے لئے جدوجپد کرنا پڑرہا ہے کے ساتھ اظہار یگانگت میں لوگوں کے مارچ کیا۔

اتوار کے روزڈھاکہ میں یہ مظاہرے پیش ائے جس میں لوگوں کا سیلاب تھا جو نعرے لگائے رہے تھے اور پوسٹر ہاتھوں میں تھامے ہوئے تھے جو ”حجاب ہمارے مذہبی قانون‘کسی کو اس سے روکنے کا اختیار نہیں“ نعروں تحریر کئے گئے تھے۔

ریاست کرناٹک میں حجاب پہنی ہوئی لڑکیو ں اور خواتین کے کلاس روم میں داخلے پرروک کے خلاف جس طرح کے کئی احتجاج ہورہے ہیں اس پر یہ بھی احتجاج کیاگیاتھا

https://twitter.com/RubinaAfakInd/status/1495224510991060994?s=20&t=Sa42968WNv0nhi3enap76A

ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا بنگلہ دیش کے شہریوں نے یونین آف انڈیا کے اسلام فوبیاکے حملوں کی مذمت کی ہے۔ ماضی میں ہندوستان کے خلاف وزیراعظم شیخ حسینہ کے ساتھ بنگلہ دیش کھڑا ہوا تھا اور اکٹوبر میں کہہ رہاتھا کہ ہندوستان کی فرقہ پرستی(مسلمانوں کے خلاف)ان کے ملک میں رہنے والے ہندوؤں پر خراب اثر پڑے گا۔


میڈیا رپورٹس کے بموجب ڈھاکہ سے 100کیلومیٹر دور کومیلا میں درگا پوجا پنڈال میں توہین رسالتؐ کے لئے سوشیل میڈیا پر لگائے گئے الزامات کے بعد ملک میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات میں ڈھاکہ کے اندر متعدد ہندو مارے گئے ہیں۔

کومیلا تشدد کے بعد چندپورا کے حاجی گنج‘ چتوگرام کے بانشکالی اور پیکو کے کویکس بازار میں درگا پوجا پنڈال میں توڑپھوڑ کے واقعات پیش ائے تھے۔


حجاب معاملہ
کرناٹک کے ضلع اڈوپی میں ایک سرکاری پری یونیورسٹی کالج میں اس وقت حجاب کا یہ معاملہ شروع ہوا جب بھگوا دھاری اسٹوڈنٹس نے کیمپس میں حجاب پہنی ہوئی لڑکیو ں کے داخلے کے خلاف مظاہرے کئے جس کے بعد کالج انتظامیہ نے حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کے کلاس روم میں داخلہ پر روک لگادی تھی۔

اس کے بعد ریاست کرناٹک کے مختلف اضلاعوں اور پھر مدھیہ پردیش‘ پانڈیچری کے بشمول ملک بھر میں حجابی لڑکیوں کی حمایت میں مظاہرے شروع ہوگئے۔

اسی دوران ہائی کورٹ نے بھی حکومت کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے عبوری احکامات میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ میں اس معاملے پر اب بھی سنوائی جاری ہے۔