حجاب معاملہ۔ وکیل سے کرناٹک ہائی کورٹ کا استفسار‘ جمعہ تک اپنی عرضیاں مکمل کرلی جائیں

,

   

بنگلورو۔حجاب پہننے کے اپنے حقوق پر زوردیتے ہوئے طالبات کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ کی بنچ پر سنوائی جاری ہے‘ نے تمام وکلا ء سے جمعہ تک اپنی عرضیاں مکمل کرلینے کا استفسار کیاہے اور اگر عرضیاں پوری ہوگئی ہیں تو اس کے بعد فیصلہ محفوظ کردیاجائے گا۔

درایں اثناء جمعرات کے روز دسویں دن کی سنوائی میں مذکورہ تین ججوں کی بنچ نے وکلاء کی دلائل جو حجاب کے حق کے لئے بہت زیادہ دباؤ ڈالا تھا کی سماعت کی ہے۔حجاب پہننے کے حق سے محروم رکھی جانیو الی لڑکیوں کے وکل اے ایم ڈار نے قرآن کی آیات کے حوالہ سے اپنے دلائل کو وسعت دی اور کہاکہ مسلمان لڑکیوں کے لئے حجاب زندگی او رموت کا سوال ہے۔

انہوں نے عدالت سے گوہار لگائی کہ بنچ کلاس روموں میں حجاب پر پابندی عائد کرنے کے معاملے میں ریاست پر سختی کریں۔ سینئر وکیل دیو دت کامت نے کلاس روموں میں حجاب پہننے کے خلاف دلائل اور سابقہ فیصلوں کے حوالے سے اپنی تردید پیش کی۔

انہوں نے کہاکہ حجاب پہننے کے حوالے سے حکومتی حکم ائین کے ارٹیکل14کی مکمل خلاف ورزی کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کو حجاب پہننے کی وجہہ سے داخلے سے انکاران کے تعلیم کے حق کو متاثر کررہا ہے جو کہ سب سے اہم ہے۔

اس پر چیف جسٹس ریتو راج اوستھی جو بنچ کی نگرانی کررہی ہے‘ کامت سے پوچھا کہ وہ ایک ادارے میں سر پر اسکاف پہننے کے لئے زوردے رہے ہیں جہاں پر یونیفارم مقرر کیاگیاہے۔

مذکورہ سی جے نے مزیدکہاکہ کامت نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ بنیادی حق ہے اور ان سے کہاکہ وہ اپنے درخواست گذار (حجاب کی حمایت والی لڑکیوں کا) کا حق قائم کریں۔انہوں نے اس بات پر زوردیاکہ ارٹیکل25(2)ریاست کو دی گئی ”اصلاحی طاقت“ ہے۔کامت اس بات پر قائم رہے کہ حجاب اسلام کے تحت ضروری مشق کا حصہ ہے۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ تعلیمی ایکٹ اور یکساں قواعد سماجی اصلاحات کا پیمانہ نہیں ہوسکتا اور حجاب پہننا رجعت پسندانہ عمل نہیں ہے‘ جیسا کہ اے جی کے ذریعہ پیش کیاگیاہے۔

سینئر ایڈوکیٹ گروکرشنا کمار اڈوپی کالج کے لکچرر کی طرف سے رجوع ہوئی تھے‘ جس کو مدعی بنایاگیا ہے نے یونیفارم کے حق میں اپنے دلائل پیش کئے ہیں۔

اڈوپی کے پری یونیورسٹی گورنمنٹ کالج سے شروع ہونا والا یہ حجاب کا معاملہ ریاست بھر میں پھیل گیا‘ جس کے بعد اسٹوڈنٹس نے بغیر حجاب کے کلاسیس میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے عدالت کے حتمی فیصلہ کا انتظار کررہے ہیں۔

ہائی کورٹ نے پہلے اپنے عبوری فیصلے میں حجاب اوربھگوا شوال یا کسی بھی قسم کے اسکار کو کلاسیس میں ممنوعہ قراردیا ہے‘ جس پر احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔