حضرت ابو ذر غفاریؓ سادگی، توکل و قناعت،صبر و شکر، علم و حکمت ، تقویٰ اور پرہیزگاری کے پیکر

   

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔29؍مئی (پریس نوٹ) 9ھ،؁ماہ ذی الحجہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو بحیثیت امیر حج مقرر فرماکر تین سو اصحاب پر مشتمل ایک قافلہ حج کے لئے روانہ کیا۔ قافلہ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سورہ براء ۃ کا نزول ہوا جس میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع فرمایا اور ان کے ساتھ جو معاہدے تھے ان کو کالعدم فرما دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اگر کسی سے کوئی عہد فرمایا ہے تو وہ اس کی مدت تک پورا کرنے اور جن معاہدات کی مدت کا تعین نہیں ہوا تھا ان کے لئے چار ماہ کی معیاد مقرر کر دی گئی۔سورہ براء ۃ میں دیگر کئی احکام بھی اترے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کو یاد فرمایا اور انھیں حکم دیا کہ حج کے لئے جائیں اور میدان عرفات میں سورئہ براء ۃ پڑھ کر سنا دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت سیدنا علی ؑکو اپنی ناقہ مبارک القصواء عطا فرمایا تا کہ وہ اس پر سوار ہو کر جائیں۔حضرت علی ؑ مکہ مکرمہ کی سمت روانہ ہوئے۔ اثناء راہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ ملے اور انھوں نے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تمہیں حج پر مامور فرمایا ہے؟ حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ نے کہا کہ ’’ نہیں، مجھے اس لئے بھیجا ہے کہ میں لوگوں کو سورہ براء ۃ پڑھ کر سنائوں اور ہر عہد والے کو اس کا عہد واپس کر دوں۔ حضرت علی ؑ نے یوم النحر کو جمرہ عقبہ کے پاس لوگوں کو سورہ براء ۃ سنائی۔ حضرت علی ؑ فرماتے ہیں کہ مجھے چار باتوں کے اعلان کا حکم تھا جو میں نے حج کے موقع پر لوگوں کو پہنچادیا۔ (1) ایمان کے بغیر کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔(2)کوئی مرد یا عورت برہنہ طواف بیت اللہ نہیں کریں گے۔(3) جن جن کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی معاہدہ ہے جب اس کی مدت پوری ہوگی تو وہ عہد خود بخود کالعدم ہو جائے گا۔(4) غیر مسلم کو حج ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۴۷۷‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات غزوئہ تبوک کے ضمن میں ان حقائق کا اظہار کیا گیا۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے نگرانی کی۔ بعدہٗ 12بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول اللہ حضرت ابو ذر غفاری ؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے گئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔مولانامفتی سید محمد سیف الدین حسینی رضوی قادری حاکم حمیدی سجادہ نشین حضرت تاج العرفاءؒ نے حلقہ ذکر اللہ و ختم قادریہ پڑھایا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر حقائق بیان کئے۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۰۱‘ واں سلسلہ وار، پر مغز اور معلومات آفریں لکچر دیا۔بعدہٗ ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ حضرت ابو ذر قبیلہ غفار سے تعلق رکھتے تھے۔ از ابتداء تا انتہا ایک ہی انداز سے زندگی بسر کی۔ ان کا زاہدانہ اور متوکلانہ رویہ کبھی بدل نہ سکا۔ وہ محبت رسولؐ میں ساری زندگی سرشار رہے اور اسی کو وہ سرمایہ حیات مانتے تھے۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1477‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد مظہر اکرام حمیدی نے ابتداء میں خیر مقدم کیا اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔