حضرت سلطان الہند غریب نواز رحمۃ اﷲ علیہ

   

سلطان الھند حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نگاہ فیض نے بے شمار و گنتی غیرمسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کردیا ۔ یہ دین فطرت کی کشش اور حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی مقناطیسی شخصیت کا اثر تھا تمام عمر عشق الٰہی میں وارفتہ رہنے کے ساتھ محبت رسول اﷲ ﷺ میں سرشار رہے اپنے ملفوظات عالیہ میں حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ذکر بہت ہی والہانہ انداز میں فرماتے تھے ۔آپؒ رات کو بہت کم آرام فرماتے اکثر عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کرتے تھے ۔ قرآن مبین ایک بار دن میں ایک بار رات میں ختم فرماتے ۔ آپؒ ہمیشہ بردباری اور درگز سے کام لیتے ۔ ایک بار ایک شخص آپؒ کو قتل کرنے کے ارادے سے آیا۔ حضرت کو اس کا علم نور باطن سے ہوگیا لیکن وہ شخص جب نزدیک آیا تو آپؒ بہت ہی اخلاق سے پیش آئے اور اپنے پاس بٹھاکر فرمایا کہ جس ارادے سے آئے ہو اس کو پورا کرو ۔ یہ سنتے ہی وہ شخص کانپنے لگا اور عاجزی سے بولا مجھے لالچ دیکر آپؒ کو ہلاک کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا یہ کہ بغل سے چھری نکالی اور سامنے رکھ دی ۔ کہنے لگا کہ آپؒ مجھ کو اس کی سزا دیجئے بلکہ میرا کام ہی تمام کردیجئے ۔ حضرت خواجہ صاحبؒ نے فرمایا کہ ہم درویشوں کا شیوہ ہے کہ ہم سے کوئی بدی بھی کرتا ہے تو ہم اس کے ساتھ نیکی سے پیش آتے ہیں اور اس کو بھی اپنا بھائی سمجھتے ہیں تم نے تو میرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی۔ یہ کہہ کر اس کے لئے دعائیں کیں وہ شخص بہت متاثر ہوا اور حضرت خواجہ صاحبؒ کی خدمت میں رہنے لگا۔ ہندوستان کی سرزمین پر حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی سنجری اجمیریؒ کی خدمات ناقابل فراموش رہی ہیں۔