حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی شرفی ؒکی پوری زندگی عشق رسولؐ سے لبریز تھی

   

آئی ہرک کا ’’ ۱۴۶۶‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس، پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی اور ڈاکٹر سید محمد عبد المعز شرفی کے لکچرس

حیدرآباد ۔۱۳؍مارچ (پریس نوٹ) شہزادئہ امام علی موسیٰ رضا ؑ پیر طریقت بانیٔ آئی ہرک حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی ؒایک دینی، علمی اور حسینی سادات مشائخ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور خانقاہی ماحول میں پلے بڑھے تھے۔ شروع ہی سے تصوف سے علمی اور عملی واسطہ رہا اور تعلیم و تربیت کے ضمن میں بھی آپ پر خصوصی توجہات مبذول رہیں۔ آپ کے والد گرامی اور پیر و مرشد حضرت تاج العرفاء سید شاہ محمد سیف الدین حسینی رضوی قادری شرفی ؒنے راہ سلوک پر گامزن کیا اور طریقت کے آداب سکھائے، باطنی تزکیہ کیا اور خوب مشقتیں کروائیں، ذوق عبادت کو جلا دی، مجاہدات شاقہ کروائے اور اپنی خدمت بافیض میں برسوں رکھا، تربیت خاص فرمائی، حقائق و معارف سے آگہی بخشی پھر ایک خاص موقع پر خرقہ خلافت و سند اجازت سے سرفراز کیا ۔ عصری اور مروج نصابی تعلیم کے لئے حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی شرفی ؒ حیدرآباد کے سرکاری مدارس سے رجوع رہے اور جامعہ عثمانیہ سے بی اے اور ایم اے(لسانیات) تکمیل کیا اور گلبرگہ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی حاصل کیا۔دینی اور ملی خدمات کے ساتھ ساتھ آپ پیشہ تدریس سے وابستہ رہے اور ۱۹۸۴ء میں کالج آف لینگویجس حیدرآباد میں بحیثیت لکچرر منسلک ہوئے اور وہیںسے ریٹائر ہوئے۔آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۰۰:۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۴۶۶‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوںمیں شہزادئہ امام علی موسیٰ رضا، پیر طریقت حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم شخصیت اور آپ کی بے مثال دینی، علمی، روحانی، عملی اور اصلاحی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی جانشین ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ و جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے نگرانی کی۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔مولانامفتی سید محمد سیف الدین قادری حاکم حمیدی جانشین حضرت تاج العرفاءؒ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے حلقہ ذکر اللہ و ختم قادریہ پڑھایا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر حقائق بیان کئے۔ قبل ازیں پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔بعدہٗ انھوں نے بتایا کہ ۱۹۹۱ء میں حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی شرفی ؒ تاریخ اسلام تحقیقاتی ادارہ قائم کیا جو اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) سے موسوم ہے اور اس کا مقصداسلامی تاریخ کی موثر اور منور حقیقتوں سے عامۃ الناس کو آگاہ کرنا ہے۔ گزشتہ ۳۲ سال وہ ڈائریکٹر وہ آئی ہرک رہے ۔ آپ نے ’’۱۴۶۵‘‘ ہفتہ واری اجلاسوں کی نگرانی کی جس میں سیرت طیبہؐ، احوال انبیاء ؑ،سیرت اہل بیت اطہار ؑ، سیرت صحابہ کرام ؓ اور خدمات اولیاء اللہ ؒ پر لکچرس دئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقہ طفیل حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ کو جہاں نعمت خطابت سے سرفراز کیا وہیں پر انھیں بھر پور تحریری صلاحیتوں سے بھی مالا مال کیا۔آپ کاپہلا مضمون ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت مبارکہ‘‘ پر تھا جو ۱۹۷۰ء میں لکھا تھا اور اس کے بعد سے قلم آپ کے پردہ فرمانے تک جاری رہا۔تفسیر قرآن مجید، تشریح حدیث شریف،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہؐ ، اسوئہ حسنہ ، عظمت و شان اقدس، اوصاف حمیدہ، اخلاق عظیمہ، رحمت عامہ کے مضامین کے علاوہ احوال انبیاء،سیرت اہل بیت اطہارو صحابہ کرام، سوانح اولیاء و صالحین امت کے موضوعات پر ہزاروں مضامین لکھے جن میں سے کچھ مضامین شہر کے مختلف اخبارات میں بہ پابندی شائع ہوتے تھے۔۱۹۹۷ میں حیدرآباد سے شائع ہونے والے روزنامہ سیاست کے ارباب مجاز نے جب مذہبی صفحہ کا اضافہ چاہا تو اس کام کی ذمہ داری سنبھالنے کے لئے حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ سے خواہش کی اور انھیں مذہبی صفحہ کا انچارچ بنایا اور اس سپلمنٹ کی تدوین، تزئین و ترتیب آپ کے حوالہ کی جسے آپ نے خدمت ملت اسلامیہ کا ایک اور موقع جانا اور مسلسل تیرہ سال اس ذمہ داری کو پورا کیا۔آپ نے علم لسانیات پر ’’ہند آریائی اور اردو‘‘ تحقیقی مقالہ لکھا جو ۱۹۸۶ میں کتابی شکل میں شائع ہوا اور اس کے تحقیقی معیار، اہمیت اور پذیرائی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ گلبرگہ یونیورسٹی، بنگلور یونیورسٹی اور عثمانیہ یونیورسٹی نے اس کتاب کو ایم اے (لینگویجس) کے نصاب میں داخل کیا۔ آپ بلند پایہ شاعر تھے اور اساتذہ سخن تھے اور اپنے کلام میں ’’سیفی‘‘ تخلص کرتے تھے۔ حضرت ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی شرفی ؒ کی اہلیہ محترمہ الحاجہ سیدہ احمد النساء صاحبہ ؒ کا نسبی تعلق حضرت سید شاہ لطیف لابالیؒ سے ہے۔ آپ کے ۳ فرزند پروفسیر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی، مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حسینی رضوی حاکم حمیدی اور ڈاکٹر سید محمد رضی الدین حسینی رضوی حسان حمیدی اور ۵ دختران ہیں۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۴۶۶‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیر مقدم کیا اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔