حلقہ پارلیمنٹ حیدرآباد سے مجلس اور کانگریس کے درمیان کوئی مفاہمت نہیں

   

اندرون 24 گھنٹے کانگریس کے امیدوار کا اعلان متوقع، دیگر ریاستوں میں مجلس کے امیدواروں پر موقف تبدیل

حیدرآباد۔14اپریل(سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے کانگریس کے امیدوار کا اعلان نہ کئے جانے اور صدر مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسدالدین اویسی کی جانب سے کانگریس سے کسی قسم کی مفاہمت نہ ہونے کے سلسلہ میں کی گئی وضاحت کے بعد حلقہ پارلیمان حیدرآباد کی نشست پر تجسس میں اضافہ ہونے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ کانگریس سے کسی قسم کی مفاہمت نہ ہونے کی وضاحت کے بعد کانگریس اپنے امیدوار کا اندرون 24 گھنٹے اعلان کرسکتی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ حلقہ پارلیمان حیدرآباد کی نشست کے سلسلہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اپنی امیدوارہ مادھوی لتا کو اہمیت دیئے جانے اور انہیں Y+ سیکیوریٹی فراہم کرنے کے علاوہ قومی چیانلس پر مباحث اور ان کی خبروں کی نشریات کو یقینی بنائے جانے کے بعد رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹراسدالدین اویسی نے ملک کی دیگر ریاستوں میں مجلس کے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کے سلسلہ میں اپنے موقف کو تبدیل کردیا ہے۔ ابتدا ء میں مجلس نے بہار میں سے 11امیدوار میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بعد ازاں بہار کے ریاستی صدر مجلس و امیدوار حلقہ لوک سبھا کشن گنج جناب اخترالایمان نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجلسی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بہار میں صرف ایک نشست کشن گنج سے مقابلہ کیا جائے گا اور مابقی 10 نشستوں سے دستبرداری اختیار کرلی جائے گی لیکن اس کے ساتھ ہی رونما ہونے والی تبدیلیوں بالخصوص حیدرآباد کی بی جے پی امیدوارہ کی مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ کی جانب سے سیکیوریٹی میں اضافہ اور انہیں قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں کی جانب سے مدعو کرتے ہوئے شہرت کی بلندیوں پر پہنچانے کے عمل کی شروعات کے ساتھ ہی بہار کے ریاستی صدر مجلس جناب اخترالایمان کا ایک اور ویڈیو منظرعام پر آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجلسی قیادت نے بہار میں 15 حلقہ جات لوک سبھا سے مقابلہ کا فیصلہ کیا تھا لیکن ان میں دو حلقہ جات سے دستبرداری اختیار کی گئی ہے جبکہ 13 حلقہ جات لوک سبھا سے مجلسی امیدوار مقابلہ کریں گے۔ بہار میں اس تبدیلی اور کانگریس کی جانب سے حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے امیدوار کو قطعیت نہ دیئے جانے پر ریاستی کانگریس قائدین کی جانب سے مسلسل یہ کہا جا رہا تھا کہ کانگریس اور مجلس کے درمیان مفاہمت ہوچکی ہے اسی لئے کانگریس مجلسی امیدوار بیرسٹر اسدالدین اویسی کو کامیاب بنانے کے لئے کام کرے گی۔بیرسٹراسدالدین اویسی نے اس سلسلہ میں کی گئی وضاحت کے دوران کہا کہ وہ تلنگانہ میں کسی کی ’’بی‘‘ ٹیم نہیں ہیں اور نہ ہی کسی سے مفاہمت کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ریاستی اسمبلی انتخابات کے دوران بیرسٹر اسدالدین اویسی کئی مرتبہ راہول گاندھی کو حیدرآباد لوک سبھا سے مقابلہ کا چیالنج کیا تھا اور اب وہ کانگریس یا گاندھی خاندان کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کانگریس اندرون 24 گھنٹے اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے برائے نام امیدوار میدان میں اتارا جائے یا سخت مقابلہ کیا جائے !جناب امجد اللہ خان خالد ترجمان مجلس بچاؤ تحریک نے حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے مقابلہ کے سلسلہ میں کئے گئے استفسار کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے لئے پرچہ نامزدگی کے ادخال سے قبل تک بھی انہوں نے اپنی پارٹی کے موقف کے متعلق اعلان نہیں کیا تھا۔ اور حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے مقابلہ کے سلسلہ میں انہوں نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور پارٹی قائدین کے علاوہ عوامی رائے مختلف ذرائع سے حاصل کی جا رہی ہے تاکہ اس کے مطابق فیصلہ کیا جاسکے۔3