حکم نماز جنازہ در مسجد، فاتحہ اور سلام

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک مسجد یا صحن ِمسجد میں نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟
۲۔ اندرونِ مسجد نماز جنازہ کن حالات میں جائز ہے ؟
۳۔ بعد نماز جمعہ سنن و نوافل اور دعاء کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام فاتحہ و سلام جائز ہے یا کیا ؟
۴۔ مسجد میں سلام پڑھتے وقت کھڑے ہوکر پڑھنا چاہئے یا بیٹھ کر ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بلا عذر ایسی مسجد میں جہاں باجماعت نماز پنجگانہ ہوتی ہے اندرونِ مسجد نماز جنازہ ادا کرنا شرعًا مکروہ ہے اور عذر کی صورت میں اندرونِ مسجد نماز جنازہ ادا کرنا درست ہے۔ عذر کی حسبِ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :
{۱} بارش {۲} میت کا ولی معتکف ہو {۳} نمازی اِس کثیر تعداد میں آجائیں کہ مصلیوں کو جگہ ملنی دشوار ہو وغیرہ۔ اِن صورتوں میں اندرونِ مسجد نماز جنازہ بلا کراہت درست ہے رد المحتار جلد اول ص ۵۹۴ میں ہے : اِنما تکرہ فی المسجد بلا عذر فان کان فلا، ومن الاعذار المطر کذا فی الخانیۃ والاعتکاف… واِلا لزم أن لا یصلیھا غیرہ و ھو بعید لأن اِثم الادخال والصلاۃ ارتفع بالعذر یتأمل والنظر ھل یقال اِن من العذر ما جرت بہ العادۃ فی بلادنا من الصلاۃ علیھا فی المسجد لتعذر غیرہ أو تعسرہ بسبب اندراس المواضع التی کانت یصلی علیہا فیہا فمن حضرھا فی المسجد اِن لم یصل علیہا مع الناس لا یمکنہ الصلاۃ علیھا فی غیرہ و لزم أن لا یصلی فی عمرہ علی جنازۃ نعم … واذا ضاق الأمر اتسع فینبغی الافتاء بالقول بکراہۃ التنزیہ الذی ھو خلاف الأولیٰ … واذا کان ماذکرنا عذرا فلا کراہۃ أصلا۔ واﷲ تعالیٰ اعلم۔
صحن مسجد اور نماز جنازہ کے لئے بنائی ہوئی مسجد کا حکم ایک ہی ہے اسلئے صحن مسجد میں نماز جنازہ ادا کرنا بلا کراہت جائز ہے۔ درمختار جلد اول ص ۴۴۲ میں ہے : (و) أما (المتخذ لصلاۃ جنازۃ أو عید) فھو (مسجد فی حق جواز الاقتداء لافی حق غیرہ) بہ یفتی نہایۃ (فحل دخولہ لجنب و حائض) کفناء مسجد و رباط۔ اور ردالمحتار میں ہے : (قولہ کفناء مسجد) ھوالمکان المتصل بہ لیس بینہ و بینہ طریق فھو کالمتخذ لصلاۃ جنازۃ أو عید فیما ذکر من جواز الاقتداء وحل دخولہ لجنب وغیرہ۔
۳۔ نماز جمعہ کے بعد سورئہ فاتحہ، سورئہ اخلاص اور معوذتین پڑھی جائیں تو آئندہ جمعہ تک ہر قسم کے مصائب سے حفاظت ہوتی ہے چنانچہ کنز العمال جلد ۴ ص ۱۶۴ میں ہے : من قرأ بعد الجمعۃ بفاتحۃ الکتاب و قُلْ هُوَ اللّهُ اَحَدٌ و قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ حفظ ما بینہ و بین الجمعۃ الأخری۔ اور قنیۃ المنیۃ ص ۵۱ میں ہے : قوم یجتمعون و یقرؤن الفاتحۃ جھرا دعاء لا یمنعون الأولی المخافتۃ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر درود و سلام کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں، ہر وقت و لمحہ درود و سلام جائز ہے لقولہ تعالیٰ : يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا o
(سورۃ الأحزاب ۳۳، آیۃ ۵۶)
۴۔ سلام پڑھتے وقت بہ نیت تعظیم کھڑا ہونا مستحب ہے۔ ردالمحتار کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی البیع سے قبل ہے : یندب القیام تعظیما۔ فقط واللّٰہ اعلم