حکومت کورونا سے نمٹنے پوری طرح تیار ‘ خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں

   

چیف منسٹر کے سی آر کا اعلان ۔ عوام ہرممکنہ احتیاط برتیں ۔ بعض گوشوں پر افواہیں پھیلانے محکمہ صحت کا الزام
90 فیصد اموات دیگر عوارض سے ہوئیں ‘ کورونا سے تعلق نہیں

حیدرآباد 8 جون ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے کہا ہے کہ ریاست کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے اور کسی کو بھی خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ریاست میں نہ دواخانوں میں بستروں کی کمی ہے اور نہ طبی آلات کا فقدان ہے ۔ چیف منسٹر نے آج کورونا کی صورتحال اور لاک ڈاون کے مسئلہ پر اعلی سطح کا جائزہ اجلاس منعقد کیا ۔ اجلاس میں ساری صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کے بعد لاک ڈاون کی رعایتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور رریاست بھر میں صرف رات کا کرفیو برقرار رہے گا ۔ دن میں دوکانیں ‘ تجارتی ادارے وغیرہ کھولنے کی جو اجازت دی گئی ہے وہ برقرار رہے گی ۔ اس طرح مختلف گوشوں کی جانب سے جی ایچ ایم سی حدود میں دوبارہ لاک ڈاون کے جو اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے وہ غلط ثابت ہوئے ہیں۔ ذرائع نے پتہ چلا ہے کہ اجلاس میں لاک ڈاون کے دوبارہ نفاذ کے تعلق سے کوئی غور نہیں ہوا اور صرف موجودہ رعایتوں اور نرمی کو برقرار رکھنے کا ہی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر نے دوران اجلاس کہا کہ کئی لوگوں میں کورونا کی کوئی علامات نہیں ہیں تاہم معمولی تعداد میں لوگ جو دوسری بیماریوں سے متاثر ہیں وہ شدید بیمار ہو رہے ہیں۔ حکومت وائرس پر قابو اپنے ہر ممکن جدوجہد کررہی ہے تاہم عوام کو بھی شخصی توجہ دینے تمام تر احتیاط کرنے اور صفائی کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے ۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ اگر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ بھی ہوجائے تب بھی حکومت علاج کیلئے تیار ہے ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ آئی سی ایم آر کی ہدایات کے مطابق جن مریضوں کی حالت تشویشناک ہے ان کا علاج دواخانہ میں کیا جا رہا ہے جبکہ جن میں علامات نہیں ہیں ان کا گھروں پر علاج کیا جا رہا ہے ۔ محکمہ صحت و طبابت کے عہدیداروں و ماہرین نے یہ واضح کردیا ہے کہ ریاست کے سرکاری دواخانوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد چاہے جتنی بھی ہو سرکاری دواخانوں میں ان کے علاج کی تمام تر سہولیات موجود ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ میڈیا میں اور کچھ افراد کی جان سے غلط اطلاعات پھیلائی جا رہی ہیں اور عوام میں الجھن اور خوف پیدا کیا جا رہا ہے ۔ اس کے پس پردہ کوئی سازش بھی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نیبتایا کہ گاندھی ہاسپٹل میں 2,000 سے زیادہ مریضوں کے علاج کی گنجائش موجودہے اور وہاں صرف 247 مریض ہی زیر علاج ہیں۔ کچھ مفادات حاصلہ کی جانب سے یہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں کہ گاندھی ہاسپٹل مریضوں سے بھر چکا ہے جو درست نہیں ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کچھ افراد کی جانب سے عدالتوں میں مفاد عامہ کی درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں جس سے عہدیداروں کو عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں۔ اس سے بھی وہ صحت کے امور پر زیادہ توجہ نہیں دے پا رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں نے واضح کردیا کہ تمام فوت ہونے والے افراد کے کورونا معائنے کروانے ہائیکورٹ کی ہدایت پر عمل نہیں کیا جاسکتا اس لئے حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے ۔ محکمہ کے عہدیداروں نے کہا کہ جتنی اموات کو کورونا سے جوڑا جا رہا ہے ان کا اس وائرس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ 95 فیصد اموات دیگر وجوہات سے ہوئی ہیں۔ مریضوں میںگردہ ‘ جگر ‘ قلب ‘ تنفس کے عارضے ‘ کینسر ‘ بلڈ پریشر ‘ ذیابطیس جیسی بیماریاں تھیں۔ جو لوگ دیگر امراض سے بھی فوت ہو رہے ہیں چونکہ ان میں کورونا پازیٹیو پایا گیا ہے اس لئے ان کو کورونا سے جوڑا جا رہا ہے جو درست نہیں ہے ۔ اس غلط پروپگنڈہ سے خوف پیدا ہو رہا ہے ۔