خارجی باشندوں سے متعلق سرکاری اعلانات

   

کے این واصف
مملکت سعودی عرب کے وزارت محنت و سماجی بہبود اور وزارت داخلہ نے سعودی عرب میں برسرکار خارجی باشندوں سے متعلق کچھ نئے قوانین وضع کئے جانے کا اعلان کیا ہے جو نقل کفالہ ، تجدید اقامہ اور پیشوں میں تبدیلی وغیرہ سے متعلق ہیں جن کے بارے میں جانکاری رکھنا خارجی باشندوں کیلئے ضروری اور مفید ہے۔ محکمہ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق وزارت محنت نے نقل کفالہ سے متعلق نئے ضوابط اور شرائط جاری کرتے ہوئے بتایا کہ نقل کفالہ کیلئے کسی بھی غیر ملکی کارکن کا کسی بھی آجر کے یہاں مخصوص مدت تک کام کرنا ضروری نہیں۔ اگر کسی غیر ملکی کارکن نے ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں نقل کفالہ کی درخواست دی اور منقول الیہ ادارہ کے یہاں غیر ملکی کارکن کا ورک پرمٹ (Work Permit) یا اقامہ ختم ہوگیا ہو اور تجدید نہ کرائی گئی ہو یا مملکت آمد پر 3 ماہ گزر گئے ہوں اور اس کا ورک پرمٹ اور اقامہ نہ بنوایا گیا ہو ایسے ادارے میں نقل کفالہ نہیں ہوسکتا۔ وزارت محنت نے نقل کفالہ سے متعلق ایک ضابطہ یہ مقرر کیا ہے کہ ایسے ممالک کے کارکنان کا نقل کفالہ نہیں ہوسکتا جن کے نقل کفالہ پر پابندی عائد کی ہوئی ہے ۔ اس طرح ایسے آجر کے یہاں بھی نقل کفالہ کی اجازت نہیں ہوگی جس کی بابت یہ ثابت ہوچکا ہو کہ وہ اپنے جملہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب ہوچکا ہے ۔ نظاقات پروگرام میں مذکور ایسے غیر ملکی کارکن کا نقل کفالہ اس کے آجر کی اجازت کے بغیر ہوسکتا ہے جس کا ورک پرمٹ یا اقامہ ختم ہوگیا ہو۔ علاوہ ازیں ایسی حالت میں بھی نقل کفالہ کی منظوری دی جاسکے گی جبکہ ادارے نے مسلسل 3 ماہ تک کارکن کا محنتانہ ادا نہ کیا ہو یا ادائیگی میں تاخیر کی ہو۔

وزارت محنت نے افرادی قوت کی درآمد کیلئے مندرجہ دیل شرائط و ضوابط اور تدابیر کا بھی اعلان کیا ہے ۔ نئے ملازمین کی آمد پر سعودی ملازم لیبر مارکٹ سے فارغ نہ کئے جائیں۔ نئے ملازم سعودی ملازمین کیلئے مسابقت کا مسئلہ نہ پیدا کریں۔ افرادی قوت کی درآمد کی درخواست دینے والا سعودائزیشن کی مقررہ شرح پوری کررہا ہو اور نئی افرادی قوت سے اس کا پروگرام متاثر نہ ہورہا ہو۔ صرف ایسے غیر ملکی کارکنان کی درآمد کی اجازت ہوگی جو نظاقات پروگرام میں سعودیوں کیلئے مختص نہ ہوں۔ ایسے کسی بھی پیشے پر غیر ملکی کیلئے ویزا جاری نہیں ہوگا جو پیشہ سعودیوں کیلئے مختص کیا جاچکا ہے ۔ نیز غیر ملکی کارکنان کے پیشوں کے حوالے سے پرانا قانون منسوخ اور نیا قانون نافذ العمل ہوگیا ہے ۔ وزارت محنت نے پیشوں میں تبدیلی کے حو الے سے نئے ضابطے یہ بنائے ہیں کہ ایسا کوئی بھی پیشہ جو سعودیوں کیلئے مختص ہو وہ پیشہ غیر ملکی نہیں اپنا سکتا۔
اقامہ کی تجدید سے متعلق کہا گیا ہے کہ اقامہ کی تجدید میں تیسری مرتبہ تاخیر کرنے والے کو مملکت سے بیدخل کردیا جائے گا ۔ پہلی مرتبہ تجدید میں تاخیر پر 500 ریال ، دوسری مرتبہ تاخیر پر ایک ہزار ریال جرمانہ ہوگا جبکہ تیسری تاخیر کرنے پر اقامہ تجدید نہیں ہوگا۔ یہ بات محکمہ جوازات (پاسپورٹ) کے سربراہ نے بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ اقامہ کی تجدید میں تاخیر پر جرمانوں کی تفصیلات محکمہ پاسپورٹ کی ویب سائیٹ پر درج ہیں۔تارکین وطن کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اقامہ کی تجدید کی تاریخ یاد رکھیں اور قبل از وقت اپنے اقامہ کی تجدید کیلئے اپنے ادارے پر دباؤ ڈالیں۔

جامعہ ملیہ کا یوم تاسیس
جامعہ ملیہ اسلامیہ المنائی اسوسی ایشن نے جمعہ کی شام جامعہ کا 98 واں یوم تاسیس منایا ۔ ریاض کی ایک اسٹار ہوٹل میں منعقد اس شاندار تقریب میں قائم مقام سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں نے محفل کی صدارت کی اور ڈاکٹر حفظ الرحمن فرسٹ سکریٹری سفارت ہند و نامزد سفیر ہند برائے شام نے بحیثیت مہمان اعزازی اور ہندوستان سے تشریف لائے سابق سفیر نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔ محفل کا آ غاز ماسٹر محمد حمدان انور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ ناظم محفل ڈاکٹر انعام ا لحق کے ابتدائی کلمات کے بعد کمسن طلباء و طالبات نے جامعہ کا ترانہ پیش کیا۔ بعدازاں آفتاب علی نظامی صدر جامعہ ملیہ اسلامیہ المنائی اسوسی ایشن نے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ جامعہ ملیہ کو قائم ہوئے تقریباً 100 سال ہورہے ہیں جسے جدوجہد آزادی کے جیالوں نے قائم کیا تھا ۔ انہوں نے بتایا اب جامعہ ملیہ کو سنٹرل یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہوگیا ہے ۔ نظامی نے جامعہ ملیہ سے فارغ التحصیل ان طلباء کے نام گنوائے جنہوں نے قومی اور عالمی سطح پر شہرت حاصل کی ۔ اسوسی ایشن کے نائب صدر عابد عقیل نے سالانہ ر پو رٹ پیش کی ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حفظ الرحمن نے کہا کہ میں نے جامعہ ملیہ سے تعلیم حاصل کی اور اب میرے بچے اس جامعہ میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فارغین جامعہ کو چاہئے کہ وہ جامعہ کے قیام اور اس کے بنیادی اغراض و مقاصد کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کا ترانہ ہمیں اس کے قیام کے مقاصد کی تفصیل دیتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر الرحمن نے کہا کہ یہ ایک قابل ستائش بات ہے کہ فارغین جامعہ ملیہ نے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک المنائی اسوسی ایشن قائم کی اور نجد کے ریگ زاروں میں اپنی مادر درسگاہ کا شاندار پیمانہ پر یوم تاسیس منانے کا اہتمام کیا ۔انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اپنے طلباء کو ایک مخصوص سانچہ میں ڈھالتا ہے ۔ ذاکر الرحمن نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کی تعلیمی ترقی جامعہ کا اصل مقصد تھا ۔ انہوں نے کہا کہ طلبائے قدیم کو چاہئے کہ وہ اپنی درسگاہ کے استحکام کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں تعاون کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شعبہ Mass Communication ہندوستان کی تمام جامعات میں سب سے اچھا اور اعلیٰ معیار کا ہے ۔ آج ہندوستان کے تمام معروف اینکرز اور صحافی جامعہ ملیہ کے فارغین ہیں۔
قائم مقام سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ عرب دنیا میں بہت مقبول ہے۔ جامعہ کے کیمپس میں قائم انڈو عرب کلچرل سنٹر دونوں ملکوں کے درمیان علم ، تہذیب اور ثقافت کے فروغ کیلئے نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے ۔ جامعہ ملیہ نے سعودی عرب کے دو سربراہان کنگ عبداللہ بن عبدالعزیز اور ملک سلمان بن عبدالعزیز کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں دی ہیں۔ ڈاکٹر سہیل نے کہا کہ انڈین کمیونٹی یہاں اچھے اور معیاری پروگرامس کا اہتمام کرتی ہے جس میں شریک ہوکر مجھے مسرت ہوتی ہے۔
اس تقریب میں جامعہ ملیہ کے طلبائے قدیم اور ریاض کی سماجی تنظیموں کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر جامعہ ملیہ کی فارغ فنکارہ (Painter) مسز صبیحہ مجید صدیقی اور کچھ دیگر فارغ اور مہمانان خصوصی و اعزازی کو اسوسی ایشن کی جانب سے تہنیت پیش کی گئی ۔ محمد اخلاق کے ہدیہ تشکر پر اس محفل کا اختتام عمل میں آیا۔