خامنہ ای پر پابندیوں کے بعد سفارت کاری کی گنجائش ختم: ایران

   

خامنہ ای کے بعد جواد ظریف بھی امریکی پابندیوں کی زد میں : سٹیون منوچن
تہران ۔ 25 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے امریکہ کی جانب سے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اور دیگر اعلیٰ حکام پر عائد کی جانے والی سفری پابندیوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان پابندیوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان “سفارت کاری کا راستہ بند ہوگیا ہے۔”امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے اعلیٰ ایرانی حکام پر نئی پابندیوں کے نفاذ کی منظوری دی تھی جسے تجزیہ کاروں نے ایک غیر معمولی اور ڈرامائی اقدام قرار دیا ہے۔امریکہ نے یہ پابندیاں گزشتہ ہفتے ایران کی جانب سے ایک امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے ردِ عمل میں عائد کی ہیں۔امریکی حکام کے مطابق ڈرون کی مالیت 10 کروڑ ڈالر سے زائد تھی اور وہ فضائی نگرانی پر مامور تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون کو ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز کے علاقے میں بین الاقوامی حدود میں مار گرایا۔ لیکن ایران کا دعویٰ ہے کہ ڈرون اس کی فضائی حدود میں پرواز کر رہا تھا۔نئی امریکی پابندیوں پر اپنے ردِ عمل میں ایران نے کہا ہے کہ ان بے جا پابندیاں کے نفاذ نے سفارت کاری کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کردیا ہے۔

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بے صبر حکومت اس بین الاقوامی انتظام کو تباہ کرنے کے درپے ہے جو عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے کا ضامن ہے۔واشنگٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکی وزیرخزانہ سٹیون منوچن نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے نئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کے بعد کہا ہے کہ رواں ہفتے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پربھی امریکی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی ڈرون مار گرائے جانے کا واقعہ ایران کی ایک دانستہ کارروائی اور سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی وزیرخزانہ نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پر پابندیاں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہیں تاہم انہوںنے انٹیلی جنس کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کے بارے میں مزید کوئی بات نہیںکی۔سٹیون منوچن کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیرخارجہ پر عاید کی جانے والی بعض پابندیاں تیاری کی مرحلے میں ہیں اور بعض ایران کی حالیہ سرگرمیوں پرعائد کی جائیں گی۔قبل ازیں امریکی وزارخزانہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا تھا کہ امریکہ نے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے 8 سینیر عہدیداروں پر امریکہ نے پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر پابندیوں کے نفاذ کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے۔