خانگی اسکولوں میں فیس کے تعین پر ریگولیٹری میکانزم ضروری، ہائی کورٹ میں درخواست

   

حیدرآباد۔/20 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے خانگی غیر امدادی اسکولوں میں فیس کے تعین کیلئے ریگولیٹری میکانزم کی تشکیل کے بارے میں ریاستی حکومت سے موقف طلب کیا ہے۔ خانگی تعلیمی اداروں میں من مانی فیس کی وصولی کو روکنے اور فیس میں یکسانیت پیدا کرنے کیلئے اولیائے طلبہ کی جانب سے طویل عرصہ سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد اسکول پیرنٹس اسوسی ایشن نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کرتے ہوئے شکایت کی کہ خانگی اسکولوں میں فیس کے مسائل کی یکسوئی اور نگرانی کیلئے حکومت کی سطح پر کوئی میکانزم نہیں ہے۔ میکانزم کی عدم موجودگی کے نتیجہ میں خانگی غیر امدادی اسکولوں کو طلبہ سے ٹیوشن فیس اور دیگر فیس وصول کرنے کے اختیارات حاصل ہوچکے ہیں۔ من مانی اور زائد فیس کی وصولی دستور کی دفعہ 14 اور 21A کے خلاف ہے اس کے علاوہ تلنگانہ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس ریگولیشن آف ایڈمیشن ایکٹ 1983 اور تلنگانہ ایجوکیشن ایکٹ 1982 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کئی ریاستوں نے فیس میں یکسانیت پیدا کرنے کیلئے نگرانکار میکانزم تشکیل دیا ہے۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش نے اے پی اسکول ایجوکیشن ریگولیٹری اینڈ مانیٹرنگ کمیشن کا قیام عمل میں لایا ہے۔ آندھرا پردیش حکومت نے 2021-22 سے تین برسوں تک کیلئے خانگی اسکولوں میں فیس کا تعین کیا ہے۔ فیس میں اضافہ کے لئے اسکولوں کو کمیشن سے رجوع ہونا پڑے گا۔ ر