خلیجی ممالک سے 80 ہزار تلنگانہ ورکرس کی واپسی کا امکان

,

   

ہوم کورنٹائن کے اخراجات حکومت برداشت کرے، فی کس 8 ہزار روپئے کی شرط اضافی بوجھ
حیدرآباد۔ خلیجی ممالک سے روزگار سے محرومی کے سبب واپس ہونے والے ہزاروں تلنگانہ ورکرس کو کورنٹائن کیلئے فی کس 8 ہزار روپئے کی ادائیگی کی شرط سے دشواریوں کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس اور پھر لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں خلیجی ممالک میں پھنسے ہندوستان کے لاکھوں ورکرس روزگار سے محروم ہوچکے ہیں جن میں تلنگانہ کے ورکرس کی کثیر تعداد شامل ہے۔ اندازہ کے مطابق خلیج سے تقریباً 80 ہزار تلنگانہ ورکرس نے وطن واپسی کیلئے نام کونسلیٹ میں درج کرائے ہیں۔ حکومت نے مختلف ممالک سے چارٹرڈ فلائیٹ سے ورکرس کی منتقلی کی صورت میں کورنٹائن کا خرچ برداشت کیا تھا۔ اب جبکہ خلیج کی کمپنیوں سے ورکرس کی واپسی کا انتظام کیا گیا ہے ایسے میں ورکرس پر کورنٹائن کا خرچ ناقابل برداشت ہے۔ گذشتہ تین ماہ سے تنخواہوں سے محرومی اور معاشی مسائل کا شکار ورکرس کیلئے 8 ہزار روپئے ادا کرنا مشکل ہے۔ ایسے میں تلنگانہ ورکرس نے مقامی غیر سرکاری تنظیموں سے ربط قائم کرکے تعاون کی خواہش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ واپسی کا ٹکٹ بک کروانے کے موقع پر کورنٹائن کیلئے اضافی 8 ہزار روپئے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ مختلف کمپنیاں ٹکٹ کے اخراجات تو برداشت کررہی ہیں لیکن وہ کورنٹائن کا خرچ ادا کرنے تیار نہیں۔ سعودی عرب میں سرگرم بعض رضاکارانہ تنظیموں نے پریشان حال ورکرس کے سلسلہ میں مرکز اور تلنگانہ حکومت سے نمائندگی کی ہے۔8 ہزار روپئے ایک ہفتہ کے کورنٹائن کی سہولت کیلئے حاصل کئے جارہے ہیں جو حیدرآباد کی کسی معیاری ہوٹل میں فراہم کی جائے گی۔ یہ رقم تلنگانہ اسٹیٹ ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جارہی ہے۔ رضاکارانہ تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خلیج سے واپس ہونے والے پریشان حال ورکرس کے کورنٹائن کا خرچ حکومت کی جانب سے برداشت کیا جائے۔ سعودی عرب سے واپس ہونے والے ورکرس نے علامتی مظاہرہ کرتے ہوئے پلے کارڈس کے ذریعہ حکومت کو اپنے مسائل سے واقف کرایا۔ اسی دوران کویت میں غیر مقامی افراد سے متعلق نئے قانون کی زد میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے 3 لاکھ افراد آسکتے ہیں۔ ہندوستان سے تعلق رکھنے والے 8 لاکھ ورکرس اس فیصلہ سے متاثر ہوں گے جن میں دونوں تلگو ریاستوں سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد تقریباً 3 لاکھ بتائی جاتی ہے۔