خلیج کونسل اور عرب لیگ کا 30 مئی کو ہنگامی اجلاس

   

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا فیصلہ ، سعودی عرب جنگ نہیں چاہتا لیکن اپنا دفاع کرے گا:وزیر خارجہ عادل الجبیر

دبئی۔19 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خطے کی تازہ صورت حال کے تناظر اور خلیج کو درپیش خطرات کے تدارک کیلئے خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کا فوری اجلاس طلب کیاہے۔ ’العربیہ‘کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ سلمان نے سعودی عرب اور امارات پرحملوں کے واقعات اور آئندہ کیلئے خلیجی ملکوں پر جارحیت کی روک تھام کیلئے 30 مئی کو خلیجی اور عرب سربراہ کانفرنسیں منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پیش رفت کا مقصد حالیہ ایام میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ہونے والے تخریب کارانہ حملوں اوران کی روک تھام پر غور کرنا ہے۔30مئی کو عرب لیگ اور خلیجی ممالک کی سربراہ کانفرنس کے بعد 31 مئی بہ مطابق 26 رمضان المبارک کو اسلامی سربراہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تینوں سربراہ اجلاسوں کی میزبانی سعودی عرب کرے گا جو مکہ معظمہ میں منعقد کی جائیں گی۔ اس دوران ایک اعلیٰ سطحی سعودی عرب کے سفارتکار نے کہا کہ مملکت جنگ نہیں چاہتی لیکن اپنا دفاع کرے گی ۔ وہ حالیہ حملے کے پس منظر میں مملکت سعودی عرب میں کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر اپنا موقف واضح کررہے تھے ۔ وزیر خارجہ عادل الجبیر نے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر جسے مملکت سبوتاج کی کارروائی سمجھتی ہے ایران پر الزام عائد کیا تھا اور چند دن بعد ایران کے حلیف یمنی باغیوں نے مبینہ طورپر سعودی عرب کی تیل پائپ لائین کو اپنے ڈرون حملے کا نشانہ بنایا تھا ۔ سعودی عرب نے اس حملے کا الزام بھی ایران پر عائد کیا ہے ۔ خلیجی ممالک کے عہدیداروں کی تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ عادل الجبیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم اس علاقہ میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن ہم یہ نہیں کہتے کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے اتوار کو ایک بار پھر یہ کہتے ہوئے ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھا دی کہ اگر دوسرے فریق نے جنگ شروع کی تو ریاض پوری طاقت کے ساتھ جواب دے گا ۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ سعودی عرب علاقے میں جنگ نہیں چاہتا ہے ، اور نہ ہی وہ اس کی تلاش رہتا ہے ۔ اس جنگ کو روکنے کے لئے اپنی استطاعت سب کچھ کرے گا ۔ ساتھ ہی، اس کی تصدیق کرتا ہے کہ اگر دوسرا فریق جنگ کو منتخب کرتا ہے ، تو ملک پوری طاقت اور عزم کے ساتھ جواب دے گا اور اپنا اور اپنے مفادات کی حفاظت کرے گا۔اس کے ساتھ ہی عادل الجبیر نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ ایران اور تہران سے منسلک طاقتیں ذہانت کا مظاہرہ کریں گی اور لاپرواہی نہیں برتیں گی۔