داماد کے سنسنی خیز قتل کے ملزم کی شہر کے لاج میں خودکشی

,

   

نلگنڈہ میں لینڈ گرابر سے معروف ماروتی راؤ مرضی کیخلاف بیٹی کی بین طبقاتی شادی پر برہم تھا

حیدرآباد ؍ مریال گوڑہ ۔8 مارچ (سیاست نیوز) مریال گوڑہ میں دیڑھ سال قبل 14؍ ستمبر 2018 کو اپنے ہی داماد 24 سالہ پرانائے کی انتہائی سنسنی خیز قتل واردات میں ماخوذ خسر اور اصل ملزم 53 سالہ ٹی ماروتی راؤ نے رات دیر گئے خیریت آباد (حیدرآباد) میں موجود آریہ ویشیا بھون کے کمرہ نمبر 306 میں زہر پی کر خودکشی کرلی ۔ پولیس کے مطابق ماروتی راؤ کے کار ڈرائیور نے آج صبح جب ماروتی راؤ کو بیدار کرنے کی غرض سے دروازے پر کافی دیر تک دستک دی لیکن اندر سے کوئی جواب نہ ملنے پر ڈرائیور نے لاج کے عملے کو اس کی اطلاع دی جس پر عملے نے فوری پولیس کو اطلاع دی جس پر پولیس وہاں پہنچ کر دروازے کے قفل کو توڑ کر اندر داخل ہوئی تو ماروتی راؤ کو بستر پر مردہ حالت میں دیکھا ۔ پولیس کے مطابق ماروتی راؤ کے پاس سے ایک خودکش نوٹ بھی برآمد ہوا جس میں اپنے انتہائی اقدام کیلئے بیوی سے معذرت خواہی کرتے ہوئے انگریزی لفظ ’سوری ‘‘لکھا ہوا تھا اور بیٹی کو ماں کے پاس رہنے کی نصیحت کی گئی تھی ۔ واضح رہے کہ لینڈ گرابر کے نام سے مشہور ماروتی راؤ کا شمار ضلع نلگنڈہ کے انتہائی دولت مند افراد میں ہوتا تھا ۔ دیڑھ سال قبل جب اس کی اکلوتی چہیتی بیٹی امرتا نے باپ کی مرضی کے خلاف اپنی اعلیٰ ذات سے ہٹ کر ایک پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان پرانائے سے شادی کی تھی جس پر باپ ماروتی راؤ نے سخت برہمی اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امرتا کو پرانائے سے قطع تعلق کرتے ہوئے واپس گھر آجانے کیلئے کہا تھا لیکن امرتا نے باپ کے حکم کو ٹھکر ا دیا تھا جس پر ماروتی راؤ نے انتہائی اقدام کرتے ہوئے کرایہ کے قاتلوں کی ٹیم سے مدد حاصل کرتے ہوئے 14 ستمبر 2018 کو جب امرتا اور پرنئے جیوتی ہاسپٹل میں اپنا معائنہ کرانے کے بعد واپس ہو رہے تھے پرنئے کو بے دردی سے قتل کیا ۔

اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس سیف آباد وینو گوپال ریڈی نے کہا کہ اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ ماروتی راؤ حیدرآباد کیوں آیا تھا تاہم آج صبح آریہ ویشیا بھون میں اس کی نعش دستیاب ہوئی۔یہ واقعہ تلنگانہ کے علاوہ اے پی میں بھی موضوع بنا رہا ۔مرکزی اور ریاستی سطح کے کئی سیاسی ‘ سماجی خاص کر ایس سی ‘ ایس ٹی قائدین نے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور خاطیوںکو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ بعدازاں ماروتی راؤ نے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا ‘ اس کے علاوہ اس واقعہ میں ملوث 8 افراد کو بھی پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا تھا جن میں نلگنڈہ کا مشہور نشانہ باز اصغر علی بھی شامل تھا ۔ نلگنڈہ پولیس نے ماروتی راؤ پر پی ڈی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ‘ کافی عرصہ جیل میں رہنے کے بعد 6 ؍ ماہ قبل ماروتی راؤ کو ضمانت پر رہا کیا تھا ‘ حیدرآباو پولیس اس خودکشی کی کئی زاویوں سے تحقیقات کر رہی ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک مقدمہ درج رجسٹر کیا گیا ۔ نعش کو بغرض پوسٹ مارٹم عثمانیہ دواخانہ منتقل کیا گیا ۔