دانش صدیقی کے والدین نے ائی سی سی میں طالبان کے خلاف شواہد جمع کرادئے

,

   

واشنگٹن ایکزامینر کی شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ”طالبان ہمیشہ سفاک ہوتے ہیں مگر انہوں نے اپنی بے رحمی کو ایک اونچائی پر لے گئے جس کی وجہہ صدیقی کا ہندوستانی ہونا ہے“۔


نئی دہلی۔ دانش صدیقی جو کہ ایک فوٹو جرنلسٹ تھے جنھیں طالبان نے اذیتیں دیں اور قتل کردیا تھا‘ کو ہندوستان میں کویڈ 19بحران کے دوران قابل ستائش دستاویزاتی کام کے لئے ووسرا پولیٹائزر انعام برائے فیوچر فوٹو گرافی سے رسمی طور پر نوازا گیاہے‘

ان کی والدین پروفیسر اختر صدیقی اور شاہدہ اختر نے بین الاقوامی فوجداری عدالت(ائی سی سی) میں مورخہ22مارچ2022کے روز کی گئی اپنی شکایت میں مزید شواہد جمع کرائے ہیں‘ اور اپنے بیٹے کے قتل کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا استفسار کررہی ہیں۔


شواہد میں حلف نامہ‘ پوسٹ مارٹم میں طبی رائے اور واٹس ایپ چاٹ کی کاپی شامل ہے جو مبینہ طور پر طالبان کے ارکان کے درمیان میں ہوئی تھی۔صدیقی جو16جولائی 2021کے روز رائٹرس کے ذریعہ افغان اسپیشل فورس میں اسپین بولدیک میں شامل تھے‘ طالبان کے ایک حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔ انہیں ایک مسجد لے جایاگیا جو پناہ گزینوں کا تاریخی مقام ہے تاکہ علاج کیاجاسکے۔

اس مسجدپر طالبان کاحملہ کیاگیا اور دانش کو تحویل میں لے کر اذیت دی گئی اور قتل کردیاگیاتھا۔ رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ ان پر طالبان کے لال دستے نے حملہ کیاتھا۔ قتل کرنے کے بعد ان کی نعش کومسخ کردیاگیات اور اس کے لئے عوام میں نعش پر ایک بڑی گاڑی چلائی گئی تھی۔

ان کے جسم پر 12گولیوں کے آر پار نشان دیکھے گئے۔انہیں یہ ضربات تحویل میں لئے جانے کے بعد لگے تھے‘ اور ان کی بلٹ پروف جیاکٹ پر کوئی گولی کا نشانہ نہیں تھا۔

واشنگٹن ایکزامینر کی شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ”طالبان ہمیشہ سفاک ہوتے ہیں مگر انہوں نے اپنی بے رحمی کو ایک اونچائی پر لے گئے جس کی وجہہ صدیقی کا ہندوستانی ہونا ہے“۔

متوفی فوٹو جرنلسٹ کی والدہ شاہد اختر نے کہاکہ ”دانش کو طالبان نے محض ان کے صحافی ذمہ داریوں کو انجام دینے کی وجہہ سے ہی قتل کیاہے۔

وہیں ان کا دوسرے مرتبہ یہ انعام پانا ہمارے لئے فخر کی ہے‘ ہمیں امید ہے کہ عالمی فوجداری عدالت جس نے اسکو اذیت پہنچائے او رقتل کیاہے انہیں عدالت میں گھسیٹے گی“۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت افغانستان میں کے خلاف جرائم او رجنگی جرائم کے بشمول بین الاقوامی جرائم پر جاری تحقیقات میں مصروف عمل ہے جس کادائرے اختیار افغانستان کی حکومت روم کے ائین میں شامل ہونے کے بعد سے ہے۔

دانش صدیقی کے فیملی کی نمائندگی کرنے والے وکیل اوی سنگھ نے کہاکہ ”ہم نے جونئے شواہد فوجداری عدالت میں داخل کئے ہیں‘ اس کے ساتھ جو آج تک جمع کیاگیا ہے‘ وہ اس گھناؤنے جرم میں طالبان اور اس کی قیادت کے قصور وار ثابت ہونے کافی حدتک مدد کرے گا“۔