دستور بدلنے کے الزامات مسترد ‘ اب امبیڈکر بھی دستور نہیں بدل سکتے

,

   

مودی کو نشانہ بنانے کیلئے دستور کے نام کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم کا انتخابی جلسہ سے خطاب

جئے پور : وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپوزیشن جماعتوں کے اس الزام پر تنقید کی کہ اگر بی جے پی دوبارہ برسر اقتدار آجائے تو وہ ملک کا دستور تبدیل کردے گی ۔ وزیر اعظم آج جئے پور میں پارٹی کے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے ۔ نریندر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت دستور کا احترام کرتی ہے اور اب خود بابا صاحب امبیڈکر بھی دستور کو ختم کرنے کے موقف میں نہیںہوتے ۔ وزیر اعظم نے بارمیر میں بی جے پی امیدوار کے حق میںانتخابی تقریر کی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کیلئے ملک کا دستور ہی سب کچھ ہے ۔ آج اگر بابا صاحب امبیڈکر خود بھی آجائیں تو وہ بھی دستور کو ختم نہیں رکسکتے ۔ وزیر اعظم نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی قوم مخالف طاقتوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد ملک کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ انڈیا بلاک پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی دستور کو تباہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے اور اس نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے بھی کانگریس پارٹی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دستور کو تباہ کرنے کی کوشش کرچکی ہے اور اب وہ مودی کو نشانہ بنانے کیلئے دستور کے نام کا سہارا لے رہی ہے ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے گذشتہ مہینے الزام عائد کیا تھا کہ نریندر مودی اور بی جے پی کا اصل مقصد و منشاء بابا صاحب امبیڈکر کے قانون کو تباہ کرنا ہے ۔ اس وقت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڈے نے بیان دیا تھا کہ بی جے پی کو دستور میں تبدیلی کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہے ۔ بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کے بیان کو شخصی رائے قرار دیا تھا اور ان سے وضاحت طلب کی تھی ۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے نیوکلئیر ترک اسلحہ کے تعلق سے اپنا انتخابی منشور تحریر کیا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہندوستان جیسے ملک کے دو پڑوسی ممالک کے پاس نیوکلئیر ہتھیار ہیں۔ نیوکلئیر ہتھیار ترک کرنے کے تعلق سے سوچئے ‘ وہ کانگریس سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کس کی ہدایت پر انڈیا اتحاد کام کر رہا ہے ۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں راجستھان ہی کی ایک بی جے پی امیدوار کا ویڈیو بھی سامنے آیا تھا اور اس میں انہوں نے بھی دستور میں تبدیلی کی بات کہی تھی ۔