دستور ہند میں ترمیم اور ہندو راشٹرا بنانے کی کسی بھی کوشش کی آخری حد تک مخالفت

   

مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو آبادی کے تناسب سے ہر شعبہ حیات میں مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد /30جنوری ( پریس نوٹ ) مسلم دلت اور سماج کی پسماندہ طبقات نے ہندوستان کے سیکولر کردار کو تبدیل کرتے ہوئے اسے ہندو راشٹر بنانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے آخری حد تک جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مسلم ، دلت اور پسماندہ طبقات کے قائدین نے 26 جنوری کو آل انڈیا دلت مسلم آدی واسی پروگریسیو فرنٹ اینڈ مسلم انٹی لکچیول فورم تلنگانہ کے زیر اہتمام میڈیا پلس آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک سمینار میں اس عزم کااظہار کیا کہ ہندوستان کو فرقہ پرستی ، تعصب سے آزاد کرتے ہوئے سماج کے ہر طبقہ کیلئے سماجی انصاف اور مساوات کو یقینی بنانے کیلئے متحدہ جدوجہد ملک کی ہر گلی میں کی جائے گی ۔ سمینار کی صدارت جناب عبدالمجید شعیب صدر فرنٹ نے کی ۔ جبکہ بام سیف تلنگانہ کے صدر ڈاکٹر اندلی کمار ، مسٹر کے کرشنا ( بہوجن سینا) ڈاکٹر جے سرینواس ( دڑوڈا بہوجن سماج پارٹی ) مسٹر وی مہیندر ( بھیم آرمی ) جناب عبدالمجید ( سکریٹری جماعت اسلامی تلنگانہ ) آر گوپال ( مادیگا جوائنٹ ایکشن کمیٹی ) ایاز علی جنرل سکریٹری بھیم آرمی ۔ دیانند راؤ وائس پریسیڈنٹ ، بہوجن سماج پارٹی نے خطاب کیا ۔ قائدین نے اپنی تقاریر میں مرکز اور ریاستی حکومت پر تنقید کی کہ انہوں نے سماج کے بچھڑے طبقات کو انصاف اور مساوات فراہم کرنے کے وعدے کی تکمیل کے بجائے مزید مسائل کو الجھا دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ، دلت اور دیگر پسماندہ طبقات کا اصل وطن ہندوستان ہے ۔ جبکہ حکومت کرنے والے تین فیصد اعلی ذات کے برہمنوں کا تعلق ہندوستان سے نہیں ہے ، یہ خود لوک مانیہ تلک اور سرسوتی نے کہا ہے۔ ان قائدین نے اس یقین کا اظہار کیا کہ دلت اور مسلم متحدہ ہوجائیں تو ملک پر حکومت کرسکتے ہیں ۔ چوں کہ اعلی ذات سے تعلق رکھنے والے اس حقیقت سے واقف ہیں ۔ لہذا انہوں نے ہمیشہ سے ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی عوام کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کی ہیں ۔ مگر اب عوام کا شعور بیدار ہوچکا ہے ۔ ملک میں ایک نئے انقلاب کی آمد آمد ہے ۔ سمینار میں قراردادیں منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ تلنگانہ میں بچھڑے ہوئے طبقات آبادی کا 45 فیصد اور مسلمان 14 فیصد ہے ۔ پسماندہ طبقات میں مدیراج طبقہ 12 فیصد ہے ۔ تاہم آبادی کے تناسب کے لحاظ سے کسی بھی شعبے میں ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے ۔ قرارداد میں دستور میں کسی بھی قسم کی تبدیل کی مخالفت کی گئی ۔ پسماندہ طبقات اور مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ مختلف شعبوں کی نجی کاری ( پرائیویٹائزیشن ) کی مخالفت کی گئی ۔ پرائیویٹ سیکڑ میں ملازمتوں میں آبادی کے لحاظ سے ملازمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔