دفعہ 144کے تحت کشمیر کے سات ملین لوگوں کو ”تحویل“ میں حکومت نہیں رکھ سکتی ہے۔ کپل سبل نے سپریم کورٹ سے کہا

,

   

جسٹس این وی رمن کی قیادت میں ایک تین رکنی جج جو چیف جسٹس آف انڈیا کی قطار میں ہیں نے ان درخواستوں پر سنوائی کی جس میں دفعہ144کے نفاذ اور کمیونکشن پر عائد امتناعات کو چیالنج کیاگیا ہے

نئی دہلی۔سینئر وکیل کپل سبل کے سپریم کورٹ میں چہارشنبہ کے روزعدالت میں اس پر زوردیتے ہوئے کہاکہ ایک ریاست بھر کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے اور ایک ریاست کے مستقبل کو مکمل طور پر تاریکی میں ڈالنے پر بحث کرتے ہوئے کہاکہ

مذکورہ حکومت کشمیر میں شرپسند عناصر پر شکنجہ کسنے کے بجائے سات ملین کشمیر عوام کو سی آر پی سی کی دفعہ 144کے تحت ”مجازی تحویل“ میں نہیں ڈا ل سکتی ہے۔

جسٹس این وی رمن کی قیادت میں ایک تین رکنی جج جو چیف جسٹس آف انڈیا کی قطار میں ہیں نے ان درخواستوں پر سنوائی کی جس میں دفعہ144کے نفاذ اور کمیونکشن پر عائد امتناعات کو چیالنج کیاگیا ہے جس پر اپنی بحث کو اختتامی مراحل پر لاتے ہوئے سبل نے کہاکہ”ہم ماضی میں دوبارہ نہیں جاسکتے‘

مگر مستقبل کو برقرار تو رکھ سکتے ہیں“۔

مذکورہ بند جموں کشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر اقتدار علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد سے عمل میں ہے۔

یوٹی کی حکومتوں کی دعویداری کے بعد مذکورہ اقدامات میں نرمی لائی گئی ہے۔

چہارشنبہ کے روز سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے کہاکہ دفعہ 144دن کے اوقات میں اب برقرار نہیں رہے گا اور صرف رات کے وقت میں جب ضرورت کے وقت اس کو نافذ کیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ حکومت نے علیحدگی پسند کو ہندوستان کے خلاف سازشوں کرنے سے روکنے کے اقدامات سے روکنے کے لئے یہ کاروائی کی ہے۔

مہتا نے کہاکہ کچھ مخالف ہندوستان طاقتیں اور چند مقامی سیاسی قائدین ریاست میں بدامنی پھیلانے کے لئے سوشیل میڈیاکا استعمال کررہے ہیں