دواخانہ عثمانیہ کے تحفظ کیلئے آن لائن پٹیشن کا آغاز

,

   

تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کی بجائے مرمت پر زور ۔ تین ہزار سے زائد افراد کے دستخط
حیدرآباد۔عثمانیہ دواخانہ کو محفوظ رکھنے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے آن لائن پیٹیشن کا آغاز کیا گیا ہے جس پر شہریوں کا زبردست ردعمل آنے لگا ہے ۔ شہر کے تہذیبی ورثہ کو تباہی سے بچانے اور دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کی بجائے اس کی مرمت اور حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست کے ساتھ میڈیا میں شائع خبروں کے لنک دیئے گئے ہیں جن میں دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کی کوششوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ دواخانہ عثمانیہ کی عمارت کے تخلیہ کے بعد مختلف گوشوں کی جانب سے حکومت کی نیت پر شبہات کا اظہار کرکے کہا جا رہاہے کہ وہ شہر کی اس تاریخی عمارت کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے ۔
Change.org
پر شروع کی گئی مہم میں چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا جا رہاہے کہ حکومت اس تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کی بجائے اس عمارت کے تحفظ اور اس کی مرمت کے اقدامات کرے کیونکہ کئی اہم تنظیموں کی جانب سے دواخانہ کی عمارت کا جائزہ لیتے ہوئے یہ رپورٹ دی ہے کہ موجودہ عمارت صرف نگہداشت کی محتاج ہے اس کی بنیادیں مستحکم ہیں اور عمارت کو بھی کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔آن لائن مہم کا آغاز آج دوپہر کیا گیا لیکن شام ہونے تک اس مہم میں زائد از 3000 لوگوں نے ان مطالبات اور دواخانہ عثمانیہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کی درخواست پر دستخط کردی ہے۔ حکومت کے اقدامات پر شبہات اور منتخبہ نمائندوں کی خاموشی پر تنقید کی جانے لگی ہے ۔ کہا جار ہاہے کہ متعلقہ رکن پارلیمنٹ و رکن اسمبلی کو بھی اس تاریخی عمارت کے تحفظ کیلئے آواز اٹھانی چاہئے ۔ مہم میں حصہ لینے والوں میں شہر کی کئی اہم شخصیات ‘ صحافی و تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے سرگرم سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔