دوباک حلقہ کے ضمنی چناؤ میں پسماندہ طبقات کو بادشاہ گرکا موقف

   

ٹی آر ایس اور کانگریس متحرک، دامودھر راج نرسمہا کی شریک حیات امکانی امیدوار
حیدرآباد : دوباک اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ کے سلسلہ میں ٹی آر ایس اور کانگریس کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ایسے میں بی سی طبقات نے ٹکٹ کے لئے اپنی دعویداری پیش کردی ہے۔ حلقہ میں بی سی رائے دہندے بادشاہ گر کے موقف میں ہیں اور وہ کسی بھی امیدوار کی کامیابی کی ضمانت بن سکتے ہیں۔ بی سی رائے دہندوں کی قابل لحاظ تعداد کو دیکھتے ہوئے کانگریس اور ٹی آر ایس امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں تذبذب کا شکار ہیں۔ اگر غیر بی سی امیدوار کو ٹکٹ دیا جاتا ہے تو دونوں پارٹیوں کو شکست کا خطرہ لاحق رہے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی انتخابی مہم کا عملاً آغاز ہوجائے گا۔ اِس حلقہ میں ٹی آر ایس رکن اسمبلی ایس رام لنگا ریڈی کے دیہانت سے نشست خالی ہوئی ہے۔ ٹی آر ایس کو یقین ہے کہ اگر رام لنگاریڈی کے کسی رشتہ دار کو ٹکٹ دیا جائے تو ہمدردی کی لہر میں کامیابی آسان ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ رام لنگا ریڈی کے افراد خاندان بیک وقت ٹی آر ایس اور کانگریس دونوں سے ربط میں ہیں۔ اگر ٹی آر ایس ٹکٹ نہ دے تو وہ کانگریس سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔ تاہم مقامی کانگریس قائدین رام لنگاریڈی کے رشتہ داروں کو ٹکٹ دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ حلقہ میں 2 لاکھ سے زائد رائے دہندے ہیں جن میں 40 ہزار کا تعلق مدیراج طبقہ سے ہے۔ جبکہ 30 ہزار گولا کرما اور 30 ہزار گوڑ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ منور کاپو اور پدماشالی طبقات کے رائے دہندے بھی قابل لحاظ تعداد میں ہیں۔ حلقہ میں 60 فیصد سے زائد بی سی رائے دہندے ہونے کے باوجود 2014 ء اور 2018 ء اسمبلی انتخابات میں نان بی سی امیدوار کامیاب رہے۔ تینوں انتخابات میں ریڈی طبقہ کو کامیابی ملی۔ کانگریس کی جانب سے سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا اپنی شریک حیات کو امیدوار بنانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی نے بھی دوباک پر اپنی توجہ مرکوز کرلی ہے۔ ٹی آر ایس نے انتخابی مہم کی ذمہ داری ریاستی وزیر فینانس ہریش راؤ کو دی ہے جو ابھی سے مواضعات کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہندوں سے ملاقات کررہے ہیں۔