دوباک ضمنی انتخاب میں بی جے پی کی سنسنی خیز کامیابی

,

   

ہر راؤنڈ میں ٹوئنٹی 20 میچ جیسی صورتحال، ٹی آر ایس کے مضبوط قلعہ میں دراڑ، بی جے پی کا جشن

حیدرآباد : ریاست میں تجسس سے بھرپور دوباک اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب میں بی جے پی کے امیدوار رگھونندن راؤ نے اپنی حریف حکمراں ٹی آر ایس کی امیدوار ایس سجاتا کے خلاف 1079 ووٹوں کی معمولیاکثریت سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے سنسنی پیدا کردی۔ ہر راؤنڈ میں بدلتی ہوئی صورتحال سے ایسا لگ رہا تھا جیسے ٹوئنٹی 20 میچ چل رہا ہو۔ 23 راؤنڈ پر مشتمل ووٹوں کی گنتی میں ابتداء سے بی جے پی کو سبقت حاصل تھی۔ 19 ویں راؤنڈ کی تکمیل کے بعد پہلی مرتبہ ٹی آر ایس نے 450 ووٹ کی برتری حاصل کرتے ہوئے عوام کے تجسس میں مزید اضافہ کردیا۔ ایسا لگ رہا تھا بی جے پی پچھڑ جائے گی تاہم 20 ، 21 ، 22 اور 23 ویں راؤنڈ میں مسلسل اکثریت حاصل کرتے ہوئے بی جے پی نے سنسنی خیز کامیابی حاصل کرلی۔ 20 ویں راؤنڈ کے اختتام تک بھی بی جے پی کو صرف 241 ووٹوں کی اکثریت ملی تھی۔ 21 ویں راؤنڈ میں 428 اور 22 ویں راؤنڈ میں 438 کے بعد آخری راؤنڈ میں بی جے پی کی اکثریت 1079 تک پہنچ گئی۔ ووٹوں کی گنتی کے دوران کانگریس پارٹی صرف 12 ویں راؤنڈ تک رہی اس کے بعد بی جے پی اور ٹی آر ایس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا۔ پوسٹل بیالٹ ووٹوں کی گنتی میں ٹی آر ایس کو 720 ، بی جے پی کو 368 اور کانگریس پارٹی کو 142 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس سے اندازہ ہورہا تھا کہ ٹی آر ایس بآ ٓسانی کامیاب ہوجائے گی لیکن الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ووٹوں کی گنتی کے ساتھ بی جے پی نے پہلے 5 راؤنڈ تک اپنی اکثریت بنائے رکھی۔ چھٹے راؤنڈ میں ٹی آر ایس کو اکثریت حاصل ہوئی۔ اس کے بعد کے راؤنڈس میں سخت مقابلہ رہا۔ 7 ویں راؤنڈ میں ٹی آر ایس اکثریت میں رہی۔ 8 اور 9 ویں راؤنڈ میں پھر بی جے پی اکثریت میں آگئی۔ 10 ویں راؤنڈ میں ٹی آر ایس اکثریت میں آگئی۔ 11 ویں راؤنڈ میں بی جے پی، 12 ویں راؤنڈ میں کانگریس، 13 تا 19 راؤنڈ تک ٹی آر ایس اکثریت میں رہی۔

اس کے بعد بی جے پی نے مابقی راؤنڈس میں ٹی آر ایس کو پیچھے چھوڑ دیا۔ بی جے پی کی اس کامیابی کے بعد حکمراں ٹی آر ایس کے حلقوں میں مایوسی دیکھی گئی۔ جیسے ہی ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوا ٹی آر ایس کے کارکن جشن منانے بھاری تعداد میں تلنگانہ بھون پہونچ رہے تھے تاہم پہلے راؤنڈ سے ہی بی جے پی کی اکثریت سے ان پر مایوسی طاری ہوگئی۔ دوسری طرف بی جے پی کے ہیڈکوارٹر پر قائدین اور کارکنوں کا تانتا بنارہا۔ نتیجہ بی جے پی کے حق میں آنے کے بعد بی جے پی کے قائدین نے زبردست جشن منایا۔ کانگریس کے ہیڈکوارٹر میں بھی کوئی چہل پہل نہیں دیکھی گئی۔ بہار کے نتائج سے کانگریس کے قائدین جشن منانا چاہتے تھے وہ بھی نہیں مناسکے۔ دوباک میں کانگریس پارٹی تیسرے مقام تک محدود ہونے پر کارکنوں نے شکست کیلئے اتم کمار ریڈی کو ذمہ دار ٹہرایا اور ورنگل میں ان کا پتلا نذر آتش کیا گیا۔