دو طلاق کے بعد کا شرعی حکم

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زیدنے اپنی زوجہ ہندہ کو دومرتبہ طلاق، طلاق کہا۔ اور اب دونوں (زید اور ہندہ) ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
ایسی صورت میں شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرط صحت ِسوال صورتِ مسئول عنہا میں شوہر زید نے جس وقت اپنی زوجہ ہندہ کو دومرتبہ طلاق، طلاق کہا، اُسی وقت وہ دونوں طلاقیں رجعی ہوگئے۔ اب اندرونِ عدت(تین حیض) شوہر کو رجوع کرنے کا حق ہے۔ شوہر دوگواہوں کی موجودگی میں ’’میں اپنی بیوی کو رجوع کرلیا‘‘ کہدے تو رجوع درست ہوگا۔ اسکے بعد دونوں مل کر رہ سکتے ہیں۔آئندہ شوہر زید کو صرف ایک طلاق کا حق رہیگا۔ رجوع پر گواہ رکھنا مستحب ہے۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب الرجعۃ صفحہ ۴۶۸ میں ہے: وھی علی ضربین سنی و بدعی (فالسنی)ان یراجعھا بالقول و یشھد علی رجعتھا شاہدین و یعلمھا بذلک۔ اور صفحہ۴۷۰ میں ہے: اذا طلق الرجل امراتہ تطلیقۃ رجعیۃ او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا رضیت بذلک او لم ترض کذا فی الھدایۃ۔ فقط واللہ أعلم
حافظ صابر پاشاہ
جلالۃ العلم حضرت مولانا سید شاہ حبیب اللہ قادری ؒ
احیاء دین کے لیے صلحا ء عرفاء اقطاب و ابدال اور مجددکو پیدا کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے پاکیزہ نفوس اور علم و حکمت سے ان خرابیوں، فتنہ سازیوں کا قلع قمع کرتے رہیں ان نفوس قدسیہ میں جلالتہ العلم حضرت مولانا سید شاہ حبیب اللہ قادری (رشید پادشاہ قبلہ ؒ) کا نام تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں جگمگاتا ہوا نظر آتا ہے۔علامہ رشید پا شاہ قادریؒ نے یکم ؍ شعبان ۱۳۳۳؁ھ م ۲۶جون ۱۹۱۴ ء؁ میں ایک علمی وصوفی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ آپ کا سلسلہ نسب مشہور صوفی بزرگ حضرت ابوالحسن بیجا پوری رحمتہ اللہ علیہ سے ہوتے ہوئے حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ تک پہنچتا ہے۔ فارسی ، اردو اور عربی کی ابتدائی تعلیم والد گرامی حضرت پیر پاشاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی ، اور اعلی تعلیم کی تکمیل جامعہ نظامیہ میں کی ، والد کے ہاتھ پر بیعت کے ساتھ اور اجازت و خلافت سےسرفراز کئے گئے۔ ۱۹۵۷؁ء سے ۱۹۷۶ء؁ تک تقریباً ۲۰سال تحقیقی خدمات کو آپ کی علمی زندگی کا ماحصل قرار دیاجاسکتا ہے جو بحیثیت ایڈیٹر و چیف ایڈیٹر آپ نے علمی شہرت یافتہ ادارہ تحقیق ’’دائرۃ المعارف العثمانیہ‘‘ حیدرآباد میں خدمت انجام دی ہیں ۔۱۹۷۶ء؁ میں دائرۃ المعارف سے سبکدوش ہونے کے بعد ۱۹۷۸ء؁ سے ۱۹۸۱ء؁ تک شیخ الجامعہ اور ۱۹۸۱ء؁ سے ۱۹۹۳ء؁ تک امیر جامعہ نظامیہ رہے۔ آپ کی فکری تعمیر و تشکیل میں فیضان نظر اور مکتب کی کرامت ہر دو کا حصہ تھا۔ علم وادب اور تحقیق میں حیدر آباد کے جن مشائخ نے زندہ جاوید کارنامے چھوڑے ہیں، ان میں علامہ رشید پاشاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ امتیازی شان کے مالک ہیں۔ تحقیق کا یہ ذوق ان کی مادر علمی جامعہ نظامیہ کی دین اور اس کی علمی وادبی فضاء کا رہین منت ہے۔ مشہور اسلامی مفکر و سائنٹسٹ ابوریحان البیرونی (وفات ۴۴۰؁ھ) کی معروف تصنیف کتاب العلم علامہ رشید پاشاہ کا پہلا ایڈٹ کردہ مخطوطہ ہے، جو دائرۃ المعارف سے شائع ہوا۔ایک شخص واحد کی ذات میں علم تحقیق و تنقید ، تصنیف و تدوین کا ایک حیرت انگیز امتزاج بہت کم دیکھنے میںآتا ہے۔ بیک وقت کئی اداروں اور تنظیموں سے آپ کا تعلق تھا۔ امیر جامعہ نظامیہ ، صدر مجلس علمائے دین و رویت ہلال کمیٹی اور معتمد صدر مجلس علمائے دکن رہے اور ملک و قوم کی رہنمائی کافریضہ انجام دیا ۔ علم و عمل اور رشد و ہدایت کا یہ چراغ۱۸جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ؁ ۱۰؍اکٹوبر ۱۹۹۸ء؁ کو صبح ۱۰ بجے علم و عمل اور رشدوہدایت کا یہ چراغ گل ہو گیا۔احاطه موسی قادری ( پرانا پل) میں آپ کا مزار ہے۔