دُعا و توبہ ، اقتضائے عبادت

   

ڈاکٹر حسن الدین صدیقی
فرمانِ حق تعالیٰ ہے کہ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِـىٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ ( سورۃ المومن ) ’’تم مجھ سے دُعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا ‘‘ ۔ توبہ اور دُعا اقتضائے عبادت ہے اور بلاؤں کا اندفاع۔ رب اعلیٰ مجیب الدعوٰۃ ہے ۔ وہ توبہ قبول کرنے والا اور بڑا رحم والا ہے (التوبہ ) اور وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے ( سورۃ السبا ) ۔ ارشاد باری ہے کہ ’’جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہدیجئے کہ میں بہت ہی قریب ہوں اور پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ پکارے قبول کرتا ہوں ۔ اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے ( سورۃ البقرہ) اہل ایمان کیلئے اس میں بڑی خوشخبری ہے ۔ قرآن حکیم میں اس بات کی آگاہی توارد کے ساتھ آئی ہے کہ ’’میرے بندوں کو خبر دیدو کہ میں بہت ہی بخشنے والا اور بڑا مہربان ہوں ‘‘ ۔ ( سورۃ الحجر ) اور یہہ کہ پروردگار کی بخشش رُکی ہوئی نہیں ہے ( بنی اسرائیل ) غور فرمائیے کہ ارحم الراحمین نے تو اپنے بندوں پر رحم کرنے کو اپنے اوپر فرض کرلیا ہے : قُلْ لِلهِ ۚ كَتَبَ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْـمَةَ ۚ( سورۃ الانعام ) یہ ایکسٹرا انعام ہے اﷲ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر ، وہ اگر چاہے تو پھر کیا چاہئے ‘‘ ۔ بلاشبہ وہ تو رب الرحیم اپنے بندوں کے ہر گناہ کو معاف کردیتا ہے سوائے شرک کے ( التوبہ ) اور وہ ’’وہی ہے جو اپنے بندوں کی دُعا قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگذر فرماتا ہے ‘‘ ۔( الشوریٰ ) اُس کی رحمت بے پایاں اور عام ہے ۔ دیکھئے کہ اُس کی رحمت کس طرح جوش مارتی ہے : اے میرے بندوں جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اﷲ کی رحمت سے نااُمید نہ ہوجاؤ ۔ بالیقین اﷲ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے ، واقعی وہ بڑا بخشش والا رحمت والا ہے ‘‘ ۔ مولانا رومیؒ نے کہا ؎
بازآ بازآ هر آنچه هستی بازآ
گر کافر و گبر و بت‌پرستی بازآ
این درگه ما درگه نومیدی نیست
صد بار اگر توبه شکستی بازآ