دہلی فسادات: فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک اور بہترین مثال: مسلمانوں نے مندر اور ہندوخاندان کی حفاظت کی۔

,

   

نئی دہلی: مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے شر پسند عناصر کی کوششوں پر پوری طرح پانی پھر گیا۔ وہ جتنا ہندو مسلم میں فساد ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں اتنا ہی ان میں محبت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان فسادا ت کے دوران ایسے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ابھی بھی ہندو مسلم میں اتحاد و اتفاق باقی ہیں۔ وہ مل جل کر رہنے ہو پسند کرتے ہیں۔ ایک ایسا ہی واقعہ ان فسادات کے دوران سامنے آیا جب ایک مسلم خاندان نے ہندو خاندان کی حفاظت کی۔ جب مشرقی دہلی کی سڑکوں پر دہشت کا ننگا ناچ چل رہا تھا ایسے میں رام سیوک شرما نامی ایک شخص کی مسلم خاندان نے حفاظت کی۔ 35سالہ رام سیوک شرما مصطفی آباد کے ساکن ہے۔ ساکن نے بتایا کہ وہ اکثریتی طبقہ میں رہتے ہیں۔

YouTube video

YouTube video

انہیں وہاں کوئی خوف محسوس نہیں ہوتا۔ وہ اپنے آپ کو مسلمانو ں کے درمیان محفوظ سمجھتے ہیں۔ اس مسلم اکثریتی علاقہ میں صرف دو یا تین ہندوؤں کے مکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوران فسادات ایک مسلم پڑوسی ان کے گھر آئے اور کہا کہ انہیں ڈرنے یا خوفزدہ ہونے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم بھائیوں نے ہم سے کہا کہ آپ آرام سے رات میں سوجائیں ہم آپ کے گھر کی حفاظت کریں گے اور انہوں نے ایسا کیا بھی۔“ شرما نے کہا کہ تمام مسلم بھائیوں نے ہماری حفاظت کی اور ہمیں تیقن دیا کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں انہیں کچھ ہونے نہیں دیں گے۔ ایک دوسرے واقعہ میں مسلمانوں نے ایک مندر کی حفاظت کی۔ مصطفی آباد علاقہ میں واقع مندر کی فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مسلمانوں نے ہم آہنگی کا ثبوت دیتے ہوئے ہندوؤں کی عبادت گاہ کی حفاظت کی۔اگر وہ اس کی حفاظت نہ کرتے تو شائد اس مندر کو شر پسند عناصر نقصان پہنچاتے۔ مسلمانوں نے انسانی زنجیر بن کر اس مندر کی حفاظت کی۔