دہلی فسادات: پولیس افسران پر کارروائی کیلئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل: محمود مدنی

,

   

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی نے بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرتے ہوئے دہلی فسادات میں ملوث پولیس افسران پر قانونی کارروائی کرنے، دہلی حکومت سے متاثرین کو معقول معاوضہ دینے، فسادات کی ایس آئی ٹی جانچ اور فرقہ وارانہ فسادات روکنے کیلئے حکومت کو ہدایا ت جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ عرضی کا جواب دہ حکومت ہند کو بنایا گیا ہے۔ عرضی میں عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ جواب دہندہ یعنی حکومت ہند کو حکم دے کہ وہ فسادی اور مجرموں کے خلاف نام ایف آئی آر درج کراوئے اور پورے معاملہ کی تحقیق کے لئے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے سبکدوش جج کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اورایسی کسی کمیٹی میں کوئی پولیس کا عملہ نہ ہوں۔ یہ حکم بھی جاری کیاجائے کہ 3فروری تا یکم مارچ کے درمیان فساد زدہ علاقوں کی ویڈیو کو محفوظ رکھاجائے اور ثبوتوں کو جمع کئے بغیر ملبہ کو ہٹایانہ جائے۔

عرضی میں ایک کہا گیاہے کہ عدالت حکومت ہند کو ہدایت دے کہ وہ لاء کمیشن آف انڈیا ککی 267 ویں رپورٹ کے مطابق سیکشن 135 سی (نفرت کو بھڑکانے سے روکنے) اور سیکشن 505 اے (مخصوص معاملات میں تشدد سے متعلق اشتعال انگیزی، دھمکی اور خوف کے اسباب) جیسی دفعات کا اضافہ کرے۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس عملہ کے ذریعہ لاپرواہی یا دانستہ فساد میں شرکت اور ثبوتوں کومٹانے جیسے جرائم جیسے واقعات کی فوٹیج منظر عام پر آئی ہیں۔عرضی میں دہلی حکومت کے ذریعہ دئے گئے معاوضہ کو ناکافی بتاتے ہوئے عدالت سے اپیل کی گئی کہ وہ دہلی حکومت سے ہدایت د ے کہ 1984 ء میں سکھ فسادات میں دئے گئے معاوضہ کی اسکیم کے تحت حالیہ دہلی فساد زدگان کو معقول معاوضہ دے۔