دہلی میں نرسنگ آنند نے مسلمانوں پر غالب آنے کی ترغیب ہندوؤں کو دی ہے

,

   

یہ دعوی کرتے ہوئے کہاکہ ایک مسلمان 2039تک اقتدار میں اجائیں گے‘ اس نے ”انسانی تباہی“ کے امکانات پر ہندوؤں کو متنبہ کیا۔
اترپردیش کے داسانا دیوی مندر کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آنند نے اس ملک کی مسلم اقلیت کے خلاف پھر ایک مرتبہ زہر اگلا ہے

۔ہندو مہاپنچایت کے زیر اہتمام دہلی کے براری میں ایک نفرت انگیز تقریب میں اس مرتبہ نرسنگ آنند نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی بات کہی ہے۔ اسی طرح کے ایک پروگرام دھرم سنسد برائے اتراکھنڈ میں اس نے ہندوؤں کو ہتھیاربند ہونے کی ترغیب دی تھی۔

سوشیل میڈیا میں منظرعام پر آنے والے متعدد ویڈیوز میں نرسنگ آنند ملک کی بڑی اقلیت کے خلاف زہر افشانی کرتاہوا دیکھائی دیتا ہے۔

تقریر کا مواد
اس نے زیادہ بچوں کی گنجائش کا ہندوؤں پر زوردیتے ہوئے کہاکہ ”میں ان محفلوں سے تھگ گیا ہوں۔ اس کا واحد حل زیادہ بچے پیدا کرنا ہے۔ اگر تمام پیدا کرنے کے اہل ہی ں تو ایسا کریں۔ اور اپنے بچوں کو لڑائی کا قابل بنائیں“

https://twitter.com/mhassanism/status/1510554671290941442?s=20&t=lGShrzQsnCO4bHhL2n8vug

ایک او رویڈیو میں اس کا یہ الزام ہے کہ اگر ایک مسلم وزیراعظم اقتدار میں اجائے تو وہ اس دن رام مندر کو مسمار کرنے کا عہد مسلمانوں نے لیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہر ایک مسلمان اس بات کا عہد لیاہے کہ اس ملک کے نظام ان کے دائرے اختیار میں اجائے گاتو وہ مندر(رام مندر ایودھیا) کو توڑ دیں اور اس کو مسجد میں تبدیل کردیں گے“

۔یہ دعوی کرتے ہوئے کہاکہ ایک مسلمان 2039تک اقتدار میں اجائیں گے‘ اس نے ”انسانی تباہی“ کے امکانات پر ہندوؤں کو متنبہ کیا۔اس کا دعوی ہے کہ ”اس ملک کا ایک مرتبہ مسلمان وزیراعظم بن گیاتو 50فیصد آپ میں سے مذہب تبدیل کردیں گے او رمسلمان ہوجائیں گے۔

ہمارے پاس جو مسلمانوں کی تعداد ہے وہ عرب ممالک سے نہیں ہے۔ یہ ہمارے لوگ ہیں“۔ نرسنگ آنند نے مزیدکہاکہ”ہندوؤں کی 40فیصد آبادی ماردی جائے گی۔ دس فیصد ہندو اپنی بہنوں او ربیٹیوں کو مسلمانوں سے دور لے کر چلے جائیں گے پناہ گزین کیمپوں میں رہیں گے یا بیرونی ممالک میں۔

ہندوؤں کا یہ مستقبل ہے“۔انہوں نے ہندوؤں کو اپنا مستقبل تبدیل کرنے کی ترغیب دی۔ اس نے کہاکہ ”اگر تم اپنا مستقبل تبدیل کرنا چاہتے ہوتو ایک مرد بنو“ انہوں نے زوردیا کہ”ایک مرد وہ ہے جس کے ہاتھوں میں ہتھیار ہے“۔


ہندو مہاپنچایت
مذکورہ ہندو پنچایت کا انعقاد اسی تنظیم نے کیاتھا جس نے پچھلے سال جنتر منتر پر اسی طرح کا پروگرام منعقد کیاتھاجس میں نسل کشی کا رحجان شامل تھا اور اس میں نرسنگ آنند اور اس کے قریبی ساتھی پنکی چودھری‘ او ردائیں بازو نیو ز ادارے سدرشن نیوز کے اینکر سرویش چاوہانکی کے بشمول اہم ہندوتوا قائدین نے شرکت کی تھی۔

چاوہانکی نے اس پروگرام میں یہ بھی استدلال پیش کیاتھا کہ وہ مساوی حقوق کے خلاف ہیں اور ہندوستان میں مسلمانوں کو وہی سب کچھ ملنا چاہئے جو پاکستان میں ہندوؤں کو ملتا ہے۔

دی کوئنٹ کی رپورٹ کے بموجب سابق میں اس متنازعہ پروگرام کی اجازت دہلی پولیس نے نہیں دی تھی۔ اس کے علاوہ اس تقریب کا رپورٹنگ کے لئے پہنچے تین مسلم صحافیوں کے ساتھ بھی ہندوتوا کے غنڈوں نے اس تقریب میں مارپیٹ بھی کی ہے