دہلی پولیس پر پھر پھٹکار

   

سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کی عملا سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں 2021 کے نفرت انگیز تقریر کے کیس میں چارج شیٹ پیش کی جانی چاہئے ۔ چیف جسٹس ‘ جسٹس چندرا چوڑ کی قیادت والی ایک بنچ نے دہلی پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بے عملی اور لاپرواہی کا یہ عالم رہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کیلئے بھی پانچ ماہ کا وقت لیا گیا ۔ عدالت نے چارج شیٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے دہلی پولیس سے کہا کہ وہ اب تک اس معاملے میں کی گئی کارروائی پر ایک حلفنامہ بھی داخل کرے ۔ یہ معاملہ دہلی میں ہندو یووا واہنی کی جانب سے منعقد ہ ایک پروگرام میں کی گئی نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقاریر کا ہے ۔ اس تقریب میں نفرت پھیلانے میں شہرت رکھنے والے سریش چاوانکے اور دوسروں نے اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔ سریش چاوانکے نے اعلان کیا تھا کہ ہندو راشٹر کیلئے لڑیں گے ‘ مریں گے اور ضرورت پڑنے پر ماریں گے ۔ اس معاملہ کو جب پولیس سے رجوع کیا گیا تھا تو پولیس نے اس پر انتہائی غیرذمہ دارانہ بلکہ جانبدارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے نفرت انگیز تقریر نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اس میں کسی طرح کے اشتعال انگیز الفاظ استعمال نہیں کئے گئے ہیں اور نہ ہی یہ کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کی نسل کشی کی جانی چاہئے ۔ پولیس کے اس استدلال کو عدالت نے مسترد کردیا تھا ۔ یہ حلفنامہ داخل کرنے والے ڈپٹی کمشنر سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا وہ ان تقاریر کی حمایت کرتے ہیں؟ ۔ یہ ایسا سوال تھا جو ایک ڈپٹی کمشنر عہدہ کے عہدیدار کیلئے انتہائی سرزنش والا سمجھا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ روایت عام ہوگئی ہے کہ جو لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں یا پھر اشتعال انگیز بیانات دیتے ہوئے ماحول کو پراگندہ کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کے معاملے میںپولیس اور نفاذ قانون کی ایجنسیاں انتہائی سرد مہری بلکہ لا پرواہی سے کام لے رہی ہیں۔ پولیس فورس کی جانب سے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میںتساہل برتا جا رہا ہے ۔ صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے کارروائی کرنے کی بجائے سیاسی سرپرستی میں رہنے کو زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے ۔
پانچ ماہ بعد دہلی پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی تھی ۔ اس کے بعد اب تک کوئی چارج شیٹ پیش نہیں کی گئی ہے ۔ عدالت نے پولیس سے چارج شیٹ پیش کرنے کو کہا ہے اور اب تک کی گئی کارروائی پر حلفنامہ بھی طلب کیا ہے ۔ دہلی پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کئی مرتبہ لگائے گئے ہیں۔ دہلی میں پولیس عہدیداروں کی موجودگی میں بی جے پی اور اس کی ہمنوا تنظیموں سے تعلق رکھنے والے قائدین کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی گئی ہے ۔ ان کے خلاف شدید ریمارکس کئے گئے ہیں۔ انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں اور ہتھیار اٹھانے جیسا انتباہ تک بھی کئی مواقع پر دیا گیا ہے ۔ اس کے باوجود دہلی پولیس اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کسی طرح کے اقدامات کرنے تیار نہیں ہے ۔ دہلی پولیس در اصل مرکزی حکومت کے تحت آتی ہے اور دہلی پولیس کی کارکردگی پر سوال کرنا یا سرزنش کرنا در اصل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی سرزنش کرنے کے مترادف ہے ۔ دہلی پولیس سے جواب طلب کرنے اور اس کو کارکرد بنانے کی بجائے سرکاری سرپرستی کے ذریعہ اس کی نا اہلی کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ کئی گوشوں کا یہ الزام ہے کہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کی طرح دہلی پولیس کا بھی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور پولیس عہدیدار بھی اپنے فرائض منصبی کی تکمیل کی بجائے سیاسی سرپرستی کو برقرار رکھنے میں اپنے لئے عافیت محسوس کرتے ہیں اسی لئے وہ سنگین معاملات میں بھی قرار واقعی کارروائی سے گریز کرتے ہیں۔
ملک میں نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقاریر کے معاملات عام ہوتے جا رہے ہیں۔ کئی مواقع پر عدالتوں کی جانب سے پولیس کی نا اہلی یا عدم کارکردگی پر تنقیدیں کی گئی ہیں۔ سرزنش کی گئی ہے ۔ اس سے سوال پوچھا گیا ہے اور یہ تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوئی تغافل نہ برتیں۔ اس کے باوجود تحقیقاتی ایجنسیوں یا پھر نفاذ قانون کی ایجنسیوں کی جانب سے اپنے طرز کارکردگی میں کوئی بدلاؤ نہیں لایا جا رہا ہے ۔ کوئی بہتری نہیں لائی جا رہی ہے اور تغافل کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ پولیس فورس کو اپنی غیر جانبداری اور پیشہ وارانہ دیانت کے مطابق تمام خلاف قانون معاملات میں بسرعت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔