دہلی کا پہلا سی او وی ائی ڈی۔19مریض کی بحالی کے بعد ’ہندوستان میں علاج اوربہتر سہولتوں کے متعلق شعور بیداری ناگزیر

,

   

میلان کا سفر کرنے والے بودا پیسٹ اور وینا کو ان کے دو رشتہ داروں کے ساتھ کرونا وائرس کی وباء میں مبتلا پایاگیا ہے جو ان کے ساتھ دورے پر تھے۔ پیشہ سے ایک ایکسپورٹر اوہاں اٹلی میں ایکسپورٹ میلا میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے

نئی دہلی۔ہفتہ کے روز تقریبا3:30بجے صفدر جنگ اسپتال کے ڈاکٹرس نے یہ جانکاری دی ہے کہ دہلی میں کرونا وائرس کی وباء کا شکار پہلا مریض صحت یاب ہوگیا ہے اور گھر جانے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

اس خبر کا بے چینی سے انتظار کررہے مذکورہ 45سالہ شخص جس کاتعلق ایسٹ دہلی سے ہے اپنا سامان باندھنے کی تیاری میں مشغول ہوگیا۔

شام6:30تک وہ گھر میں تھا۔میلان کا سفر کرنے والے بودا پیسٹ اور وینا کو ان کے دو رشتہ داروں کے ساتھ کرونا وائرس کی وباء میں مبتلا پایاگیا ہے جو ان کے ساتھ دورے پر تھے۔

پیشہ سے ایک ایکسپورٹر اوہاں اٹلی میں ایکسپورٹ میلا میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے۔

چودہ دنوں بعد اس شخص کی ملاقات ہفتہ کے روز گھر والوں سے ہوئی۔ جب وہ کار سے نیچے اترا تو اس کی 65سالہ ماں کی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے۔ اس نے اتوار کے روز انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم تمام لوگوں کے لئے یہ ایک جذباتی لمحہ تھا۔

چودہ دنوں کے بعد میں اپنے گھر والوں سے ملاقات کررہاتھا۔تمام گھر والے صحت یابی کے بعد میرے گھر واپس لوٹنے کا انتظار کررہے تھے“۔

اس کے بعد سے فیملی کے لوگوں اور دوستوں کے بے شمار فون کالس انہیں موصول ہورہے ہیں جو وباء‘ ہلت کیر کی سہولتیں اور جانچ کے متعلق جانکاری حاصل کرنا چاہارہے ہیں۔

ان تمام فون کالوں کی یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”میرے قریبی دوستوں میں سے ایک جانا چاہارہاتھا کہ اگر جانچ ہوگی تو کرونا وائرس کی اس کی وجہہ سے درد تو نہیں ہوگا۔

میں نے جانچ اور اس کے متعلق احتیاط کی تفصیلات اس کو بتائیں۔ اسپتال کے باہر آنے کے بعد سے میں کوشش کررہاہوں کہ اس وباء‘ علاج اور ہندوستان میں موجود بہتر صحت کے متعلق سہولتوں کے متعلق لوگوں میں شعور بیداری کروں“۔

جانچ مثبت پائے جانے کے بعد گھر والوں کو تنہائی میں رہنے کا مشورہ دیاگیاہے۔

جب وہ اسپتال سے باہر ائے تو ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنس کے مطابق انہیں 14دنوں تک گھر میں رہنا ہوگا۔

صحت سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لئے ڈاکٹرس کی ایک ٹیم مسلسل اس کی نگرانی کرتے رہیں اگر انہیں سانس لینے میں کوئی دشواری آتی ہے تو ان کا طبی نگہداشت میں رکھا جائے گا۔ہولی کے موقع پر بھی انہوں نے اسپتال میں وقت گذار تھا۔

اور ہولی پر وزیر صحت سے ویڈیوکال پر ہوئی بات چیت اور صحت کے متعلق حاصل کی گئی جانکاری پر مسرت کا اظہار کیا۔

مذکورہ شخص نے امید ظاہر کی ہے کہ ہمارے ملک نے پولیو جیسے مرض سے مقابلہ کیا ہے تو کیاوہ کرونا وائرس سے مقابلہ نہیں کرسکے گا۔